رسائی کے لنکس

نیتن یاہو کا مغربی کنارے کی بستیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا عندیہ


فائل
فائل

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ دوبارہ انتخاب جیتنے پر وہ مغربی کنارے کی مقبوضہ اسرائیلی بستیوں کو ضم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کے اس انتخابی وعدے کے نتیجے میں فلسطینی اور عرب دنیا کی برہمی پر مبنی رد عمل سامنے آ سکتا ہے۔

نو اپریل کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل، اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل '12 نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں، نیتن یاہو سے پوچھا گیا آیا اُنھوں نے مغربی کنارے کی بڑی بستیوں کو حقِ حاکمیت کیوں نہیں دیا، جیسا کہ بغیر بین الاقوامی منظوری کے مشرقی یروشلم اور گولان ہائٹس کے معاملے پر کیا گیا ہے، جنھیں 1967ء کی مشرق وسطیٰ کی لڑائی کے دوران قبضے میں لیا گیا تھا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ''کس نے کہا ہے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے؟ ہم ایسا کرنے والے ہیں اور ہم اس بارے میں سوچ رہے ہیں''۔

بقول اُن کے، ''آپ معلوم کر رہے ہیں کہ اگلے مرحلے میں ہم کیا کرنے والے ہیں۔ اس کا جواب ہاں میں ہے کہ ہم اگلے مرحلے کی طرف جائیں گے۔ میں (اسرائیلی) اقتدار اعلیٰ کو وسعت دوں گا، اور میں آباد بستیوں اور ویران بستیوں میں کوئی فرق نہیں کرتا''۔

نیتن یاہو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ انتخاب لڑ رہے ہیں، جو علاقہ ضم کرنے کی وکالت کرتی ہیں۔ ان کا بیان سخت گیر ووٹروں کو بھا سکتا ہے، جو اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ زمین فلسطینیوں کے حوالے کیوں کی جائے''۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان، نبیل ابو ردینہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ''کسی قسم کے اقدامات اور اعلانات کے نتیجے میں حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔ بستیوں کی تعمیر ناجائز ہے اور انہیں ہٹایا جائے گا''۔

فلسطینی مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر مشتمل اپنی ریاست قائم کرنے کے خواہاں ہیں، جس تمام علاقے پر 1967ء میں اسرائیل نے قبضہ کیا تھا۔ اسرائیل نے مشرقی یروشلم کو ضم کر دیا ہے جب کہ غزہ سے واپس چلا گیا ہے۔ مغربی کنارا اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہے جہاں فلسطین کو محدود خودمختاری حاصل ہے۔

اسرائیل فلسطین امن بات چیت 2014ء سے رکی ہوئی ہے، جس کی بحالی کی راہ میں بستیوں کی تعمیر کا معاملہ آڑے ہے۔

XS
SM
MD
LG