رسائی کے لنکس

عہدساز ’جینیاتی طریقہٴ علاج‘، اوباما کا پیکیج کا اعلان


فائل
فائل

مختص کی جانے والی رقوم 10 لاکھ رضاکاروں سے ’جین، کیمیکل، لائف اسٹائل اور دیگر ڈیٹا‘ کے حصول پر استعمال ہوں گی، جن کو مطالعے میں شامل کیا جائے گا، تاکہ یہ طے ہو سکے کہ جینیاتی فرق کس طرح سے ’صحت اور مرض کے معاملے پر اثرانداز ہوتا ہے‘

امریکی صدر براک اوباما صحت کے ایک نئے وضع کردہ پروگرام پر 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں فرد کی ’جینیاتی بنیاد‘ کو سامنے رکھ کر علاج کیا جائے گا۔

اِس ضمن میں، صدر اوباما نے جمعے کے روز تجاویز کا اعلان کیا۔

پیش کردہ پیکیج کے تحت، زیادہ تر رقوم ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ‘ اور اُس سے وابستہ ادارے، ’نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ‘ کو فراہم کی جائیں گی، تاکہ ’پریسیئن میڈیسین‘ کو ترقی دی جاسکے۔ یہ وہ طریقہٴعلاج ہے جو موجودہ طبی نظام کی جگہ لے گا۔ اب تک سب کے لیے ایک ہی طرز کا علاج رائج ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رائج طریقہٴ علاج میں ایک ’عام مریض‘ کو سامنے رکھا جاتا ہے، جو کچھ مریضوں کے لیے تو بے حد کامیاب علاج ہوسکتا ہے، تاہم دوسروں کے لیے ایسا نہیں ہے۔

مختص کی جانے والی یہ رقوم 10 لاکھ رضاکاروں سے ’جین، کیمیکل، لائف اسٹائل اور دیگر ڈیٹا‘ کے حصول پر استعمال ہوں گی، جن کو مطالعے میں شامل کیا جائے گا، تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ جینیاتی فرق کس طرح سے صحت اور مرض کے معاملے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

تاہم، صحت کی یہ پیش رفت ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر کے 2016ء بجٹ کا حصہ ہے، جس کی ریپبلیکن اکثریت والی کانگریس کی طرف سے منظوری باقی ہے۔

اپنے حالیہ ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں، مسٹر اوباما نے کہا تھا کہ وہ ’ایک ایسا ملک چاہتے ہیں، جس میں پولیو ختم کیا جاسکے اور ’انسانی جینوم کا نقشہ‘ تیار رکھا جائے، تاکہ ایک نئے طبی عہد کا آغاز ہو سکے‘۔

XS
SM
MD
LG