عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اومیکرون کا سامنے آنے والا نیا ویرینٹ مرض کے لحاظ سے موجودہ اومیکرون کے مقابلے میں زیادہ سخت نہیں ہے۔
عالمی ادارے کی کوویڈ۔19 پر کنٹرول سے متعلق ٹیم کے ڈاکٹر بورس پاولین نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ عمومی اومیکرون جسے بی اے۔1 کہا جاتا ہے، اس کا نیا ویرینٹ بی اے۔2 ، ڈنمارک اور کئی دوسرے ملکوں میں اومیکرون کی جگہ لے رہا ہے۔
ڈاکٹر پاولین کا کہنا تھا کہ" ان ملکوں پر نظر ڈالنے سے جہاں بی اے۔2 ویرینٹ ، اومیکرون کی جگہ لے رہا ہے، وہاں اسپتالوں پر بوجھ میں توقع سے زیادہ اضافہ نہیں نظر آ رہا"۔
پاولین نے کہا کہ "ان کی یہ معلومات ڈنمارک سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار پر مبنی ہیں ، جو پہلا ایسا ملک ہے جہاں اومیکرون کی جگہ اس کے نئے ویرینٹ بی اے۔2 نے لے لی ہے"۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین ، نئے ویرینٹ کے خلاف بھی اتنا ہی تحفظ فراہم کر رہی ہے جتنا کہ وہ اومیکرون سے تحفظ کے لیے دیتی ہے۔
ڈینمارک میں نئے ویرینٹ پر ہونے والی تحقیق اور تجزیے سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ نیا ویرینٹ ، اومیکرون کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیلتا ہے اور دسمبر اور جنوری کے دوران ڈینمارک کے 8500 سے زیادہ گھرانے اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
ڈینمارک نے کرونا کی پابندیاں اٹھا لیں
اگرچہ ڈینمارک میں اومیکرون کا نیا ویرینٹ پھیل رہا ہےاور اس کا پھیلاؤ بھارت، نیپال، فلپائن اور قطر میں بھی رپورٹ ہو رہا ہے ، لیکن اس کے باوجود منگل کے روز ڈینمارک نے عالمی وبا پر کنٹرول کے لیے عائد کردہ زیادہ تر پابندیاں اٹھا لیں۔
ڈینمارک ایک ایسا ملک ہے جہاں کی 12 سال سے زیادہ عمر کی 60فی صد سے زیادہ آبادی کو وباسے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک دی جا چکی ہے۔ وہاں حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ کووڈ۔19 کو "معاشرے کے لیے خطرناک بیماری" نہیں سمجھتے کیونکہ وائرس کا تازہ ترین پھیلاؤ ملک کے صحت کے نظام پر کسی بڑے بوجھ کا سبب نہیں بنا۔
ڈینمارک کی وزیر اعظم میٹی فریڈرکسن نے منگل کے روز ریڈیو پر اپنی تقریر میں کہا کہ" میں یہ کہنے میں کسی طرح کا ڈر محسوس نہیں کر رہی کہ اس بار ہم پابندیوں کو حتمی طور پر خدا حافظ کہہ رہے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اس سال موسم خزاں میں کیا ہو گا؟ آیا اس وبا کا کوئی نیا ویرینٹ آئے گا یا نہیں"۔
یورپ میں آئرلینڈ نے بھی زیادہ تر پابندیاں ختم کر دی ہیں جب کہ نیدرلینڈز اور کئی دوسرے ملک وباسے بچاؤ کے لیے نافذ احتیاطی تدابیر میں نرمی کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی سے لیا گیا)