پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیشِ نظر حکام نے مختلف پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق ملک میں وبا کے مثبت کیسز کی شرح 10 فی صد تک پہنچ گئی ہے جب کہ کراچی میں شرح لگ بھگ 40 فی صد ہے۔
ایسے میں جب کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں صحت کے حکام نے وبا کے علاج کے لیے چین کے روایتی جڑی بوٹی سے تیار کردہ ایک دوا کے کلینیکل ٹرائل کامیابی سے مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
اس دوا کی آزمائش کرنے والی ٹیم کے ایک رکن ڈاکٹر رضا شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دوا کی آزمائش میں اس کی افادیت کی شرح 82 فی صد سے زیادہ ہے۔ ان کے بقول یہ دوا کرونا کی اومیکرون قسم کے خلاف بھی مؤثر ہو سکتی ہے۔
چین میں تیار ہونے والی جن ہُوا کِنجن گرینولس دوا کی آزمائش انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے تحت 300 مریضوں پر کی گئی۔
کلینیکل ٹرائلز ڈاکٹر رضا شاہ کی نگرانی میں ہوئے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ اس دوا کی آزمائش کرونا وائرس کی ابتدا میں سامنے والی اقسام اور ڈیلٹا ویریئنٹ پر کیے گئے۔ البتہ اومیکرون کے مریض ان ٹرائلز میں شامل نہیں تھے۔ رضا شاہ نے کہا کہ یہ دوا اومیکرون ویریئنٹ کے مریضوں کے لیے بھی مؤثر ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر رضا شاہ نے کہا کہ چین کی دوا کی آزمائش کی منظوری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے دی تھی اور انہوں نے اس دوا کے بارے میں آنے والے نتائج کے بارے میں ڈریپ کو آگاہ کر دیا ہے۔
پاکستان کی لگ بھگ 22 کروڑ آبادی میں سے اب تک سات کروڑ 70 لاکھ افراد کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ملک میں کرونا وائرس بشمول اومیکرون کے مریضوں کی دن بدن بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو عوامی سطح پر بڑے ہجوم کو روکنے کی ضرورت ہے، جن لوگوں کو ابھی تک ویکسن نہیں لگی وہ فوری طور پر ویکسین لگوائیں۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اگرچہ اومیکرون وائرس سے ابھی تک زیادہ اموات کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں البتہ اس تیزی سے پھیلتے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔