چین نے امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کی مبینہ مدد کے الزام میں چین اور روس کی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن یانگ نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ یہ پابندیاں شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیاں روکنے کے سلسلے میں امریکہ اور چین کے درمیان تعاون میں مدد گار ثابت نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو فوری طور پر اپنی اس غلطی کی اصلاح کرنی چاہیے ۔ انہوں نے چین کی اس اپیل کا ایک بار بھر اعادہ کیا کہ شمالی کوریا کی صورت حال کو صرف مذاکرات کے ذریعے ہی درست کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے منگل کے روز یہ کہتے ہوئے پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا کہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس مہینے کے شروع میں منظور ہونے والی قرارداد پر عمل کیا ہے جس میں شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربے کی مذمت کی گئی تھی اور اس ملک کے خلاف نئی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں 10 کمپنیوں اور چھ افراد کے نام دیے گئے ہیں جن میں کوئلے، فولاد اور مالیات کی چینی کمپنیاں شامل ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ چین، روس یا کسی اور جگہ کے لوگ اور کمپنیاں شمالی کوریا کو سرمایہ پیدا کرنے کے قابل بنائیں جنہیں وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے اور خطے کو عدم استحكام سے دوچار کرنے کے لیے استعمال کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کی پابندیوں کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں کہ پابندیوں پر عمل نہ کرنے اور شمالی کوریا کی مدد کرنے کے نتائج بھگتنا پڑتے ہیں اور اس کا ایک مقصد مستقبل میں انہیں اس اقدام سے روکنا ہے۔