رسائی کے لنکس

کرائسٹ چرچ حملوں کے ملزم کا صحتِ جرم سے انکار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رواں سال مارچ میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کرنے والے ملزم نے نیوزی لینڈ کی مقامی عدالت میں اپنے اوپر عائد الزامات سے انکار کردیا ہے۔

آسٹریلوی نژاد برینٹن ٹیرنٹ کا دہشت گردی، قتل اور 51 لوگوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کے تحت ٹرائل جاری ہے۔

ملزم نے جمعے کو ویڈیو لنک کے ذریعے نیوزی لینڈ کی ہائی سیکورٹی جیل سے عدالتی کارروائی میں شرکت کی۔ اس موقع پر واقعات میں زندہ بچ جانے والوں سمیت ہلاک ہونے والے 51 افراد کے اہل خانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جج کیمرون منڈر نے ملزم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ کمرہ عدالت میں ہونے والی کارروائی دیکھ اور سن سکتا ہے، جس پر اس نے اثبات میں سر ہلایا۔

گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ملزم کی ذہنی صحت کے حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی۔ جسٹس کیمرون منڈر نے بتایا کہ ملزم کی ذہنی صحت بالکل ٹھیک ہے اور وہ اپنے مقدمے کی پیروی کر سکتا ہے۔

ملزم کے وکیل نے عدالت میں ملزم کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں اس نے تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت 16 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے ملزم کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دورانِ سماعت پولیس اور سیکورٹی اہل کار ایک شخص کو کمرۂ عدالت سے باہر لے گئے۔ ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے مطابق یہ شخص سفید فام بالادستی کی حمایت میں ان سے الجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔

بعدازاں حکام نے بتایا کہ پولیس نے نقص امن کے الزامات کے تحت 33 سالہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔

واقعے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی والدہ کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی کارروائی ان کے لیے زیادہ تکلیف دی ہے۔

جنا عزت نامی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ پرسکون تھیں کہ ان کا بیٹا بہتر جگہ پر ہے، تاہم یہ دہشت گرد انتہائی پرسکون انداز میں بیٹھا الزامات کو مسترد کر رہا ہے، یہ بہت تکلیف دہ ہے۔ ان کے بقول ایسا لگ رہا ہے کہ دہشت گرد یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جیسے اس نے کچھ کیا ہی نہیں۔

جنا عزت کا کہنا تھا کہ 'وہ چاہتی ہیں کہ ملزم کو فوری طور پر سزائے موت دی جائے، میرا بیٹا ہلاک ہوا ہے یہاں موجود 50 دیگر افراد کے پیارے جان کی بازی ہار گئے ہیں، اور یہ دہشت گرد پرسکون انداز میں بیٹھا مسکرا رہا ہے۔'

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کے قوانین میں سزائے موت دینے پر پابندی ہے۔

پندرہ مارچ کو کیا ہوا تھا؟

رواں سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین قرار دیا جاتا ہے، اس روز 28 سالہ حملہ آور نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر وقفے وقفے سے جمعے کی نماز کے دوران اندھا دھند فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

آٹو میٹک اسلحے سے لیس ملزم نے تمام کارروائی سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی تھی جس سے پوری دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

ملزم سفید فام بالادستی کا حامی تھا اور اس نے اس حوالے سے ایک منشور بھی جاری کر رکھا تھا جس میں سفید فام بالادستی کی حمایت کی گئی تھی۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈرا آدرن نے ملزم کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG