سرزمین دکن کے آخری حکمراں اور سلاطین آصفیہ کے دور کے خاتمے کے بعداب رفتہ رفتہ ان کی تاریخی نشانیاں بھی ختم ہوتی جارہی ہیں۔آصف جاہی حکمرانوں نے تاریخی عمارتوں اور شاہی محلات کی شکل میں اپنی نشانیوں کو چھوڑا ۔یہ شاہی محلات جو کہ ہندوستان بھر میں اپنی مثال آپ ہیں آج وہ بڑے صنعتی گھرانوں اور ہوٹل انڈسٹری کو لیز پر دیے جاچکے ہیں۔فلک نما اور چو محلہ پیلس، تاج گروپ آف ہوٹلس کو طویل مدتی لیز پر دیے گئے ہیں تاکہ ان کی بہتر نگہداشت ہو۔لیکن اب ایک اورمحل ہوٹل میں تبدیل ہونے جارہا ہے۔تاریخی عمارتوں کے شہر حیدرآباد میں فن تعمیر کا افسانوی شاہکار فلک نما پیلس جہاں کبھی سابق ریاست حیدرآباد کے حکمراں اور ان کے شاہی مہمان قیام کرتے تھے،نومبر میں تاج فلک نما پیلس میں تبدیل ہوجائے گا۔اسکو تاج گروپ نے پلس ریزارٹ کے طور پر کھول دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس تاریخی محل کی آرائیش کا کام گزشتہ10 سال سے جاری تھا۔خانوادہ نظام کے مشیر قانون وجے شنکر نے بتایا کہ نومبر میں ہوٹل فلک نما پیلس کا افتتاح عمل میں آئے گا۔محل کو سجاتے ہوئے اس کی عظمت ماضی بحال کی گئی ہے۔یہ محل اب سیون اسٹار ہوٹل میں تبدیل ہوجائے گا۔آصف ثامن میر برکت علی خاں جو اس محل کے مالک ہوتے ہیں وہ ان دنوں ترکی میں قیام پزیر ہیں اب وہ حیدرآباد واپسی کا منصوبہ رکھتے ہیں۔وہ ہوٹل کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔ان کی سابق اہلیہ پرنسس اسریٰ نے محل کی تزئین نو کے کاموں کی براہ راست نگرانی کی۔
فلک نما پیلس کو 1884ء میں نواب سر وقارالامراء نے جو ریاست کے وزیراعظم تھے تعمیر کروایا تھا۔200 فٹ اونچی پہاڑی پر یہ محل تعمیر کیا گیا اور اس وقت کے 40ملاکھ روپئے خرچ ہوئے تھے۔وقارالامراء کو عمارتوں کی تعمیر کا شوق تھا۔جب فلک نما پیلس تعمیر ہوگیا تو انہوں نے اسے فروخت کرنے کا ارادہ کیا کیوں کہ وہ اسکے بھاری خرچ سے زیربار ہوچکے تھے۔وہ چاہتے تھے کہ یہ عمارت اس شخص کے پاس ہو جو کہ اس میں قیام کا اہل ہو۔اس ضمن میں انہوں نے اس وقت کے آصف جاہ ششم نواب میر محبوب علی خاں کو محل کے دورے کی دعوت دی اور ان کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا۔نظام ششم نے محل کی تعریف کی جس پر وقارالامراء نے انہیں یہ محل بطور نذرانہ پیش کردیا۔28 نومبر 1895ءکو پیلس کی خریدی کا فرمان جاری کیا گیا۔نواب محبوب علی خاں نے فلک نما پیلس اور عمدہ باغ کو بیگم نواب افسرالملک کی نگرانی میں سپرد کیا۔اس محل میں کئی اہم شخصیتوں کو قیام کا اعزاز حاصل ہوا۔1905ء میں شہزادہ جارج آف ویلز اور 1907ء میں لارڈ منٹو وائسرائے ہند نے اس پیلس میں قیام کیا تھا۔محل کا فضائی جائزہ لیں تو ایک بچھو کی شکل نظر آئے گی،اس میں ایک ہی ستون پر کھڑا ایک شاندار ڈایننگ ٹیبل ہے جس پر ایک وقت میں 100 افراد کھاسکتے ہیں۔اٹلی اور دیگر ملکوں کے فن تعمیر سے آراستہ اس محل میں اٹلی کا ماربل،کشمیر کا فرنیچر،فرانس کے پردے اور ویٹیکن کے فانوس ہیں۔اس میں 101 ڈایننگ رومز کے علاوہ مغلائی،راجستھانی اور جاپانی باغات لگائے گئے تھے جن کو بحال کیا گیاہے۔اس طرح آصف جاہی سلاطین کا پروقار محل نومبر سے عوام کے لئے کھل جائے گا۔