نائیجیریا کی شمال مشرقی ریاست برنو میں حکام نے پیر کو علی الصبح مشتبہ طور پر بوکو حرام سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملے کے بعد مرکزی شہر میدوغوری میں آئندہ 24 گھنٹوں تک کرفیو نافذ کر دیا۔
کرفیو کے نفاذ سے متعلق سرکاری اعلان میں لوگوں سے پُر امن رہنے کی اپیل کی گئی، جب کہ بیان میں حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مقامی صحافیوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہر کے اُس علاقے میں جہاں ہوائی اڈہ بھی واقع ہے رات بھر وقفے وقفے سے حملے ہوتے رہے۔
اس علاقے میں رہائش پذیر ایک فوجی اور دیگر لوگوں نے ان کارروائیوں کو ایک بڑا حملہ قرار دیا۔
فوری طور پر جانی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
ریاستی حکومت نے 2009ء کے بعد پہلی مرتبہ کرفیو کا نفاذ کیا ہے۔ برنو اُن علاقوں میں شامل ہے جہاں صدر گُڈلک جوناتھن نے مئی میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ یہ اقدام بوکو حرام کو شکست دینے کی کوششوں کا حصہ تھا۔
نائیجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ بیسیوں شدت پسندوں کو ہلاک اور اس گروہ کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے، لیکن شہری اہداف پر بوکو حرام کے حملے جاری ہیں۔
بوکو حرام کو 2009ء سے اب تک ہزاروں افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار گردانا جا چکا ہے۔ یہ گروہ نائیجیریا کے مسلم اکثریت والے شمالی حصے میں بظاہر سخت گیر اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتا ہے۔
کرفیو کے نفاذ سے متعلق سرکاری اعلان میں لوگوں سے پُر امن رہنے کی اپیل کی گئی، جب کہ بیان میں حملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مقامی صحافیوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہر کے اُس علاقے میں جہاں ہوائی اڈہ بھی واقع ہے رات بھر وقفے وقفے سے حملے ہوتے رہے۔
اس علاقے میں رہائش پذیر ایک فوجی اور دیگر لوگوں نے ان کارروائیوں کو ایک بڑا حملہ قرار دیا۔
فوری طور پر جانی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
ریاستی حکومت نے 2009ء کے بعد پہلی مرتبہ کرفیو کا نفاذ کیا ہے۔ برنو اُن علاقوں میں شامل ہے جہاں صدر گُڈلک جوناتھن نے مئی میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ یہ اقدام بوکو حرام کو شکست دینے کی کوششوں کا حصہ تھا۔
نائیجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ بیسیوں شدت پسندوں کو ہلاک اور اس گروہ کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے، لیکن شہری اہداف پر بوکو حرام کے حملے جاری ہیں۔
بوکو حرام کو 2009ء سے اب تک ہزاروں افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار گردانا جا چکا ہے۔ یہ گروہ نائیجیریا کے مسلم اکثریت والے شمالی حصے میں بظاہر سخت گیر اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتا ہے۔