واشنگٹن —
نائجیریا کی پولیس نے بُدھ کے روز مغوی لڑکیوں سے متعلق ٹھوس معلومات فراہم کرنے والے کے لیے تین لاکھ امریکی ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ ان بچیوں کو تین ہفتے قبل نائجیریا کے شمالی دیہات سے اسلام پسند باغیوں نے اغواء کرلیا تھا۔
نائجیریا کی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں چھ ٹیلی فون نمبر دئیے گئے ہیں اور شہریوں کو تحریک دی گئی ہے کہ وہ ’ملک کو درپیش سیکورٹی چیلنجز کے حل‘ کا حصہ بنیں اور اگر کسی کے پاس اس سلسلے میں ’ٹھوس معلومات‘ ہیں تو وہ دئیے گئے نمبروں پر فون کرکے اطلاع دیں۔
نائجیریا کے صوبہٴ بورنو کے شمال مشرق دیہات چینک میں گذشتہ ماہ اغوا کی جانے والی 300 لڑکیوں کے واقعے نے عالمی برادری کی توجہ نائجیریا کی جانب منتقل کرائی جہاں سیکورٹی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
سکول کی لڑکیوں کے بڑے پیمانے پر اغوا کے بعد نہ صرف عالمی سطح پر اس کے خلاف آواز بلند کی گئی، بلکہ نائیجیریا میں بھی مظاہروں کے ایک بڑے سلسلے کا آغاز ہوگیا۔ ان مظاہروں کے باعث، نائجیریا کی حکومت پر لڑکیوں کو بازیاب کرانے کے حوالے سے دباؤ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
بوکو حرام میں تین ہفتے قبل شمالی نائجیریا کے بورنو صوبے میں واقع دیہات چینک میں 300 لڑکیوں کو ان کے ہوسٹل سے اغواء کر لیا گیا تھا۔
ان میں سے کچھ لڑکیاں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں مگر اب تک 270 لڑکیاں اغواکاروں کے قبضے میں ہیں۔
بوکو حرام گروپ کے لیڈر، ابوبکر شیکو نے ویڈیو کے ذریعے ان لڑکیوں کو فروخت کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
نائجیریا کی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے مغوی لڑکیوں کو قید سے چھڑانے کے لیے کوئی خاطرخواہ انتظامات نہیں کیے۔
دوسری طرف، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکہ نے نائیجیریا کو تلاشی کے کام میں مدد دینے کے لیے اپنی ٹیم روانہ کرنے کی پیشکش کی ہے۔
نائیجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے امریکی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے اور مغوی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے امریکی مدد کی پیشکش قبول کی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ یہ ٹیم فوج، قانونی اداروں اور دیگر اداروں کے ماہرین پر مشتمل ہوگی۔
نائجیریا کی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں چھ ٹیلی فون نمبر دئیے گئے ہیں اور شہریوں کو تحریک دی گئی ہے کہ وہ ’ملک کو درپیش سیکورٹی چیلنجز کے حل‘ کا حصہ بنیں اور اگر کسی کے پاس اس سلسلے میں ’ٹھوس معلومات‘ ہیں تو وہ دئیے گئے نمبروں پر فون کرکے اطلاع دیں۔
نائجیریا کے صوبہٴ بورنو کے شمال مشرق دیہات چینک میں گذشتہ ماہ اغوا کی جانے والی 300 لڑکیوں کے واقعے نے عالمی برادری کی توجہ نائجیریا کی جانب منتقل کرائی جہاں سیکورٹی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
سکول کی لڑکیوں کے بڑے پیمانے پر اغوا کے بعد نہ صرف عالمی سطح پر اس کے خلاف آواز بلند کی گئی، بلکہ نائیجیریا میں بھی مظاہروں کے ایک بڑے سلسلے کا آغاز ہوگیا۔ ان مظاہروں کے باعث، نائجیریا کی حکومت پر لڑکیوں کو بازیاب کرانے کے حوالے سے دباؤ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
بوکو حرام میں تین ہفتے قبل شمالی نائجیریا کے بورنو صوبے میں واقع دیہات چینک میں 300 لڑکیوں کو ان کے ہوسٹل سے اغواء کر لیا گیا تھا۔
ان میں سے کچھ لڑکیاں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں مگر اب تک 270 لڑکیاں اغواکاروں کے قبضے میں ہیں۔
بوکو حرام گروپ کے لیڈر، ابوبکر شیکو نے ویڈیو کے ذریعے ان لڑکیوں کو فروخت کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
نائجیریا کی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے مغوی لڑکیوں کو قید سے چھڑانے کے لیے کوئی خاطرخواہ انتظامات نہیں کیے۔
دوسری طرف، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکہ نے نائیجیریا کو تلاشی کے کام میں مدد دینے کے لیے اپنی ٹیم روانہ کرنے کی پیشکش کی ہے۔
نائیجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے امریکی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے اور مغوی لڑکیوں کی بازیابی کے لیے امریکی مدد کی پیشکش قبول کی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ یہ ٹیم فوج، قانونی اداروں اور دیگر اداروں کے ماہرین پر مشتمل ہوگی۔