نائیجریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے کہاہے کہ حکام ابوجا میں سال نو کی تقریب کے موقع پر بم دھماکوں کے پس پشت عناصر کو پکڑ لیں گے۔ ان حملوں میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
نائیجریا کے وزیر دفاع کا کہناہے کہ شہر کی ایک مارکیٹ میں ، جہاں لوگ نئے سال کی تقریب کے اکٹھے ہوئے تھے ،دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک حاملہ عورت بھی شامل ہے۔ وزیر کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں 26 افراد زخمی بھی ہوئے۔
کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ابوجا کے ایک گرجا گھر میں نئے سال کی خصوصی سروس میں تقریر کرتے ہوئے صدر جوناتھن نے کہا کہ یہ حملہ بظاہر اس حملے سے ملتا جلتا ہے جو کرسمس کے موقع پر وسطی شہر جاس میں ہواتھا۔
انتہاپسند اسلامی گروپ بوکو حرام نے جاس کے بم دھماکوں اور اسی روز میدغری شہر کے گرجاگھروں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ہفتے کے روز ایک بیان میں صدر براک اوباما نے ابوجا کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ حملے کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے نائیجریا حکومت کی مدد پر تیار ہے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت پر ہورہے ہیں جب نائیجریا میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات اپریل میں ہونے والے ہیں۔