امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ 28 مارچ کے اختتام ہفتہ، نائجیریا میں ہونے والے صدارتی انتخابات ’تاریخی اور بہت حد تک پُرامن‘ تھے؛ جِن پر، امریکہ نے نائجیریا کے عوام اور نائجیریائی حکومت کو مبارک باد پیش کی ہے۔
بدھ کو جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم خاص طور پر تمام رائے دہندگان کے جذبے کو سراہتے ہیں، جنھوں نے صبر اور جمہوری عمل میں شرکت کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ نائجیریا کے آزاد قومی انتخابی کمیشن کے چیرمین، طاہرجیجا کی جانب سے کافی حد تک باضابطہ انداز میں انتخابات منعقد کرانے کا معترف ہے۔ اُنھوں نے ٹیکنالوجی کا اچھا استعمال کیا۔۔۔ جیسا کے ’کارڈ ریڈرز‘ کا استعمال کیا جانا شامل ہے۔۔۔ جس کی مدد سے ووٹنگ پر اعتماد اور انتخابی عمل کی شفافیت کو یقینی بنایا گیا اور نتائج کے فوری اعلان کا بندوبست کیا گیا۔
کیری نے کہا کہ انتظام سے متعلق مسائل کو مد نظر رکھا جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ واقعات رونما ہونے کے باوجود یہ انتخابات کے مجموعی نتائج پر اثرانداز نہیں ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ جنوری میں دورہٴنائجیریا کے دوران، اُن کی ملاقات صدر جوناتھن اور نئے منتخب صدر بوہاری دونوں سے ہوئی۔ اُس وقت، میں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ نائجیریا امریکہ کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر بن رہا ہے؛ اور یہ تعلقات اس براعظم اور وسیع تر خطے میں، سلامتی اور خوش حالی میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔
جان کیری نے یہ بھی کہا کہ پچھلے انتخابات کو پیش نظر رکھا جائے تو نئے الیکشن کافی بہتر ہوئے ہیں؛ اور ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوریت کے فروغ کے لیے نئے معیار کی نوید ثابت ہوں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ نائجیریا کے لوگ شدت پسندی کو نہ صرف مسترد کریں، بلکہ اس سے امن کو فروغ ملے۔
اُنھوں نے صدر جوناتھن اور جنرل بوہاری دونوں کی جانب سے 26 مارچ کو ابوجا معاہدے پر دستخط کرنے کی تعریف کی۔ اس معاہدے میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا تھا کہ وہ سرکاری نتائج تسلیم کریں گے اور اپنے حامیوں سے کہیں گے وہ ایسا ہی کریں۔
بقول اُن کے، کئی سالوں سے اپنے ملک کی خدمت کرنے اور اپنے ملک کےبہترین مفاد میں کام کرنے پر، ہم صدر جوناتھن کو سراہتے ہیں۔اور ہم عبوری دور میں اتحاد اور نظم و ضبط سے کام لینے پر صدر جوناتھن کی جانب سے زور دیے جانے کی تعریف کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے منتخب صدر بوہاری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے، کہا کہ اس جمہوری عمل کے نتیجے میں، وہ منتخب نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔