نائجیریا کی ریاستِ بورنو کے دارالحکومت میدوگری میں بم دھماکوں کا ایک سلسلہ جاری رہا، جِن کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک ہوئے، جہاں بوکو حرام کا شدت پسند گروہ دہشت گرد کارروائیوں میں مصروف ہے۔
پولیس کے مطابق، ہلاکتوں کی کُل تعداد کم از کم 55 ہے، جب کہ تقریباً 140 افراد زخمی ہوئے۔
اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کو چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر چار دھماکے ہوئے، جن میں سے کچھ دھماکے ایک خودکش حملہ آور خاتون نےکیے۔ ایک خود کش حملہ ایک رکشہ پر مچھلی مارکیٹ کی بھیڑ میں ہوا۔ دوسرا بم حملہ دوسری مارکیٹ پر ہوا، جو ’پیر مارکیٹ‘ کے نام سے مشہور ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ نوجوان رضاکاروں کے ایک گروپ نے کلیدی سڑکوں پر ناکہ بندی کی، جس کے باعث ٹریفک بے ہنگم ہوگئی اور لوگوں میں خوف و حراس پھیلا۔
اُنھوں نے بتایا کہ سرگرم رضاکاروں نے ایک بم حملہ آور کو ایک مارکیٹ کے مرکز میں داخل ہونے سے روکا۔ تاہم، یہ رضاکار اُس وقت اپنی جان سے گئے، جب خود کش حملہ آور نے اپنے آپ کو بھک سے اُڑا دیا۔
ریاست کے ایک سرکاری اہل کار، بورنو ریاست کے اٹارنی جنرل، کاکا شیہو نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز کی دہشت گرد کارروائیوں کے دوران، متاثرین کی فوری مدد کے لیے طبی کارکنان کو روانہ کیا گیا۔
نائجیریا سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، جمعے کے دِن بوکو حرام کے ارکان گووزا کے اپنے مضبوط گڑھ میں اکٹھے ہوئے اور دیگر مقامات سے کمک منگوائی۔
گوزا میدوگری کے جنوب میں تقریباً 135 کلومیٹر دور واقع ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ شدت پسندوں نے قصبے کے گرد بارودی سرنگیں نصب کر رکھی ہیں، جب کہ شہریوں کو بھاگ نکلنے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ لڑاکا جنگجوؤں نے اغوا کی گئی چند نوجوان خواتین کو رہا کیا ہے۔