کراچی اور ’نامعلوم افراد‘ کا ساتھ بہت پرانا ہے۔ بیشتر جرائم کے پیچھے’نامعلوم افراد‘ کا ہاتھ ہوتا ہے۔ چار پانچ دن سے یہ ’نامعلوم افراد‘شہر کے مختلف علاقوں میں ایم کیو ایم کے بانی کے حق میں بینرز لگا کر فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں تو کچھ مقامات پر یہی نا معلوم افراد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کے خلاف بھی بینر لگا کر شہر کی فضا کو خوف میں مبتلا کرگئے ہیں۔
اب یہی ’نامعلوم افراد‘ پچھلے 24گھنٹوں سے نہایت سرگرم ہیں، یہاں تک کہ عوام کی گاڑیوں کو جلارہے ہیں۔ پولیس ان نامعلوم افراد کے تعاقب میں لگ گئی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ان نامعلوم افراد کے ہاتھوں 24گھنٹوں کے دوران 9 گاڑیوں کو جلانے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
پولیس کے اعلیٰ اہلکار مشتاق مہر کا کہنا ہے کہ کل صبح تک ان نامعلوم افراد کو ڈھونڈ کر انہیں حراست میں لے لیں گے۔
کراچی وسطی کے علاقے بفر زون میں نامعلوم افراد ایک بس پر پیٹرول سے بھری بوتلیں پھینک کر فرار ہوگئے، جس سے بس کو آگ لگ گئی۔
لی مارکیٹ میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس میں چار موٹرسائیکل سوار بس کو نذر آتش کرکے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی سٹی فیض اللہ کوریجو کا کہنا ہے کہ نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
تیسرے واقعے میں لانڈھی لیبر اسکوائر میں کھڑی کوسٹر کو 4 نامعلوم افراد نے آگ لگائی، جبکہ لائٹ ہاؤس ایم اے جناح روڈ پر ایک سوزوکی کو آگ لگادی گئی۔
اسی طرح کے باقی واقعات فیڈرل بی ایریا، فضل مل نیو کراچی، بلدیہ ٹاؤن رشید آباد اور لانڈھی میں پیش آئے جہاں نامعلوم افراد نے مسافروں کوگاڑیوں سے اتارا اور انہیں آگ لگا دی۔
ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے واقعات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔
آئی جی سندھ نے ملزمان کی نشاندہی کرنے پر ایک لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔