رسائی کے لنکس

بھارت: پارلیمان کی سیکیورٹی کے معاملے پر احتجاج، اپوزیشن کے 92 ارکان معطل


گزشتہ ہفتے پارلیمان کی سیکیورٹی میں خامی کے معاملے پر دونوں ایوانوں میں احتجاج کرنے اور اس معاملے پر وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا مطالبہ کرنے پر آج ایک غیر معمولی پیش رفت میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 78 ارکان کو ایوان سے معطل کر دیا گیا۔

گزشتہ ہفتے بھی احتجاج کرنے اور امت شاہ کے بیان کا مطالبہ کرنے پر 14 ارکان کو معطل کیا گیا تھا۔ اس طرح معطل شدہ ارکانِ پارلیمان کی تعداد 92 تک پہنچ گئی۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس پر 13 دسمبر 2001 کو ہونے والے حملے کی برسی پر 13 دسمبر کو دو افراد ایوان کے اندر داخل ہو گئے تھے اور انھوں نے ایوان میں اچھل کود مچانے کے ساتھ ساتھ رنگین گیس چھوڑی اور نعرہ بازی کی تھی۔ دو افراد نے ایوان کے باہر احتجاج کیا اور رنگین گیس چھوڑی۔ ان چاروں کو اور اس معاملے میں ملوث مزید تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

میڈیا رپوٹس کے مطابق لوک سبھا کے 30 ارکان کو اجلاس کی بقیہ مدت کے لیے اور تین کو ان کے رویے پر’استحقاق یا پریولیج کمیٹی‘ کی رپورٹ آنے تک معطل کیا گیا ہے۔ جب کہ راجیہ سبھا کے 35 ارکان کو بقیہ مدت کے لیے اور 11 کو رپورٹ آنے تک معطل کیا گیا ہے۔

قبل ازیں راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر پیوش گوئل کی جانب سے مبینہ غیر اخلاقی برتاؤ کی وجہ سے ارکان کو معطل کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔

بعد ازاں گوئل کا کہنا تھا کہ ایوان سے 34 ارکان کو معطل کیا گیا ہے۔ جب کہ 11 ارکان کا کیس استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے۔ آج تک 45 راجیہ سبھا ارکان معطل کیے گئے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ایوان خوش اسلوبی کے ساتھ چلے۔ یہ ان کا پہلے سے منصوبہ تھا۔

قبل ازیں لوک سبھا نے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری، ڈی ایم کے رکن ٹی آر بالو اور ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے سمیت 33 ارکان کو تختیاں اٹھانے اور نعرہ لگانے کی وجہ سے معطل کیا گیا۔

گزشتہ ہفتے مبینہ غیر اخلاقی رویے کی وجہ سے لوک سبھا سے 13 اور راجیہ سبھا سے ایک رکن کو معطل کر دیا گیا تھا۔

لوک سبھا میں کانگریس کے کے جے کمار، وجے وسنت اور عبد الخالق کو جو کہ اسپیکر کے پوڈیم پر چڑھ گئے تھے اور نعرے لگا رہے تھے، کو معطل کر دیا گیا۔

قبل ازیں راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کو ایوان میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ متعدد ارکان عمداً چیئر کو نظرانداز کر رہے ہیں اور رکاوٹوں کی وجہ سے ایوان کی کارروائی نہیں چل پا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں تمام معزز ارکان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایوان کے ضوابط کے مطابق سلوک کریں۔ خود کو فساد بریگیڈ میں تبدیل نہ کریں۔ اس عظیم ایوان کے وقار کو نہ گرنے دیں۔

راجیہ سبھا سے کانگریس کے جے رام رمیش اور رندیپ سنگھ سرجے والا، ڈی ایم کے کی کنی موژی اور راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا کو بھی معطل کیا گیا ہے۔

کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے اپنے ردعمل میں کہا کہ حکومت بغیر اپوزیشن والی پارلیمان میں التوا میں پڑے اہم قوانین کو ختم کر سکتی اور کسی بھی اختلاف رائے کو کچل سکتی ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ نریندر مودی کی حکومت نے جمہوری ضوابط کو کوڑے دان میں ڈال دیا ہے۔ حکومت پارلیمان اور جمہوریت پر حملہ کر رہی ہے۔

ان کے مطابق ان کا سادہ سا مطالبہ ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمان کی سیکیورٹی میں خامیوں پر ایوان میں بیان دیں اور اس معاملے پر تفصیلی بحث ہو۔ وزیر اعظم اس معاملے پر ایک اخبار کو اور وزیر داخلہ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے ہیں لیکن انھوں نے پارلیمان کے تئیں، جو کہ عوام کی نمائندگی کرتی ہے، صفر جوابد دہی کا مظاہر کیا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ہندی اخبار ’دینک جاگرن‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے اس معاملے پر پہلی بار ردعمل ظاہر کیا اور سیکیورٹی لیپس کے معاملے کو سنگین معاملہ قرار دیا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کی جانچ کی ضرورت ہے نہ کہ پارلیمان میں بحث کی۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کو اس سلسلے میں انٹرویو دیا اور اس کی تفصیل بتائی کہ ماضی میں کب کب اور کس طرح پارلیمان کی سیکیورٹی میں خامیوں کے واقعات دیکھے گئے۔

کانگریس رکن جے رام رمیش نے اس کارروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج نہ صرف لوک سبھا کے بلکہ راجیہ سبھا کے بھی ارکان کو معطل کر دیا گیاجو کہ وزیر داخلہ کے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہیں 19 سالہ پارلیمانی کیریئر میں اس طرح پیش کیا گیا۔ یہ قدم مودی حکومت میں جمہوریت کا قتل ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:00 0:00

دیگر معطل ارکان اور اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اس کارروائی پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ جب کہ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اور اس کے اتحادی ارکان نے لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کی توہین کی اور اپنے رویے سے ملک کو شرمسار کیا۔

انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ارکان پہلے کے اس فیصلے کے باوجود کہ کوئی بھی ایوان میں پلے کارڈ لے کر نہیں آئے گا، ایوان میں پلے کارڈ لے کر آئے اور جان بوجھ کر پارلیمانی کارروائی میں رخنہ اندازی کی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG