نئی دہلی کی عدالت نے نربھیا ریپ کیس کے چار مجرموں کو پھانسی کی سزا دینے کے لیے تین مارچ کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا ہے کہ مجرموں کو تین مارچ کی صبح چھ بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ مجرموں کی سزا میں مزید تاخیر متاثرہ افراد کے حقوق اور انصاف کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے پیر کو تیسری مرتبہ چاروں مجرموں مکیش سنگھ، پاون گپتا، ونے کمار شرما اور اکشے ٹھاکر کے بلیک وارنٹ جاری کیے۔ اس سے قبل دو مرتبہ مجرمان کے بلیک وارنٹ جاری ہونے کے باوجود ان کی سزاؤں پر عمل درآمد روکا گیا تھا۔
عدالت نے چار مجرموں میں شامل پاون گپتا کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رحم کی اپیل کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی۔
یاد رہے کہ نربھیا کیس کے مجرم پاون گپتا کو چھوڑ کر تین مجرم سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ اور پھر صدر سے رحم کی اپیل کر چکے ہیں۔ تاہم اعلیٰ عدالت اور صدارتی دفتر ان اپیلوں کو مسترد کر چکے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو قرار دیا کہ 33 ماہ گزرنے کے باوجود پاون گپتا نے نہ تو علاج کے لیے اپیل دائر کی اور نہ ہی رحم کی اپیل کی۔ جس کی ممکنہ طور پر دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ یا تو پاون گپتا سزائے موت کے فیصلے سے مطمئن ہیں یا وہ عدالتی کارروائی کو لٹکانا چاہتے ہیں۔
پیر کو سماعت کے دوران پاون گپتا کے وکیل روی قاضی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل سپریم کورٹ میں علاج کی درخواست اور صدر کے پاس رحم کی اپیل کرنا چاہتے ہیں۔
اسی طرح مجرم اکشے کے وکیل اے پی سنگھ نے بھی مؤقف اختیار کیا کہ وہ صدر کو ایک اور رحم کی اپیل کریں گے۔ اس سے قبل کی گئی درخواست میں حقائق مکمل طور پر بیان نہیں کیے جا سکے تھے۔ اس لیے اُنہیں رحم کی اپیل کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے وکیل کے دلائل کو سننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نئی رحم کی اپیل کو بنیاد بنا کر ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد کو نہیں روکا جا سکتا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مجرم ونے کمار نے تیہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جس پر عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم جاری کیا کہ قانون کے مطابق ونے کمار کی مناسب دیکھ بھال کی جائے۔
عدالت نے ونے کمار کی ذہنی بیماری کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی اٹھایا گیا تھا اور ثابت ہوا تھا کہ ڈاکٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ متعصبانہ ہے اور مجرم جیل میں بالکل ٹھیک ہے۔
نربھیا ریپ کیس کیا ہے؟
میڈیکل کی 23 سالہ طالبہ نربھیا کو 16 دسمبر 2012 کی شب دہلی کی ایک چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مجرموں نے طالبہ پر وحشیانہ تشدد بھی کیا تھا۔
نربھیا کا علاج ابتدا میں دہلی میں اور پھر سنگاپور میں ہوا تھا مگر وہ جانبر نہ ہو سکی تھی اور چند روز کے اندر ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
واقعے پر بھارت سمیت دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیمیں کئی روز تک سراپا احتجاج رہی تھیں۔ واقعے کے بعد نئی دہلی پولیس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد بھارت میں ریپ سے متعلق قوانین بھی مزید سخت کیے گئے تھے۔ واقعے میں ملوث تمام چھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں ایک نابالغ ملزم کا کیس بچوں کی عدالت میں زیرِ سماعت رہا تھا جسے عدالت نے جرم ثابت ہونے پر تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایک ملزم رام سنگھ نے دہلی کی تہاڑ جیل میں خود کُشی کر لی تھی۔
مقامی عدالت نے تمام ملزموں کو ستمبر 2013 میں سزائے موت دی تھی جس کی توثیق دہلی ہائی کورٹ نے مارچ 2014 میں کی تھی۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی مئی 2017 میں ذیلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے مجرموں کی نظرِ ثانی کی اپیلیں بھی خارج کر دی تھیں۔