حیدرآباد دکن کی ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور اسے نذر آتش کیے جانے کے واقعے کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ ابھی بند نہیں ہوا تھا کہ اترپردیش میں مبینہ طور پر ایک خاتون کو زندہ جلا کر ہلاک کر دینے کی کوشش کی گئی۔
اس 23 سالہ خاتون کے ساتھ مارچ میں زیادتی کی گئی تھی۔ تین افراد گرفتار کیے گئے تھے جب کہ دو فرار ہوگئے تھے۔ بعدازاں، تینوں ضمانت پر رہا ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق، خاتون کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نئی دہلی کے صفدرگنج اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مذکورہ خاتون جمعرات کی صبح کو اسی کیس کے سلسلے میں ہونے والی سماعت میں شرکت کرنے کے لیے رائے بریلی جا رہی تھی کہ پانچ افراد نے انھیں گھر سے ایک کلومیٹر کی مسافت پر لے جا کر اس کے اوپر مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا دی۔
بتایا جاتا ہے کہ اس واردات میں گاؤں کے پردھان کا بیٹا بھی شامل تھا، جس نے مبینہ طور پر مارچ میں اس کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ باقی اسی کیس کے ملزمان تھے۔
نذر آتش کیے جانے کے بعد خاتون کچھ دیر تک بھاگتی رہی۔ جب لوگوں نے اسے اس حالت میں دیکھا تو انھوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ بعد میں، پولیس نے پانچوں افراد کو گرفتار کر لیا۔
خاتون کو 90 فیصد جلی حالت میں قریبی سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے لکھنؤ کے شیاما پرساد مکھرجی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آشوتوش دوبے کے مطابق، خاتون کی حالت اب بھی نازک ہے اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ان کا علاج کر رہی ہے۔
خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک سماجی کارکن شیبہ اسلم فہمی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں نربھیا واقعہ کے بعد حکومت نے سخت قانون بنایا تھا۔ لیکن، قانون سازی سے کچھ نہیں ہوگا۔
بقول ان کے، جب تک حکومت کے اندر ان جرائم کے خلاف کارروائی کی قوت ارادی پیدا نہیں ہوگی ایسے جرائم ہوتے رہیں گے۔
ان کے خیال میں حکومت ہجوم کے تشدد اور ایسے دیگر جرائم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی اسی لیے ایسے جرائم ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل اناو کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر پر ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ زیادتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
کافی ہنگامہ آرائی اور دباؤ کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد متاثرہ لڑکی کے گھر کے کئی افراد کی مشکوک حالت میں موت ہو گئی۔ سینگر اس وقت جیل میں ہیں۔