اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے میزائل یا جوہری تجربات جاری رکھے تو عالمی ادارہ اُس کے خلاف مزید اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔
بدھ کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی سفیر سوزن رائیس نے کہا کہ شمالی کوریا کے ناکام میزائل تجربے پر اقوام متحدہ کا تازہ مذمتی بیان ادارے کے اس "غیر متزلزل اور متحدہ عزم " کی عکاسی کرتا ہے کہ اس طرح کا طرز ِعمل مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
امریکی مندوب کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ شمالی کوریا کی قیادت عقل سے کام لے گی اور مزید اشتعال انگیز حرکات سے باز رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کو ماضی کے تجربے سے سبق سیکھنا چاہیے کہ اگر اس نے مزید اشتعال انگیز اقدامات کیے تو وہ بین الاقوامی برادری میں مزید تنہائی اور دباؤ کا شکار ہوجائے گا۔
امریکی سفیر کا یہ بیان جوہری توانائی سے متعلق بین الاقوامی ادارے کے اس حالیہ بیان کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں ادارے نے اپنا وفد شمالی کوریا بھیجنے سے معذوری ظاہر کی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ روز پیانگ یانگ حکومت نے واضح کیا تھا کہ میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کرنے کے سلسلے میں وہ امریکہ کے ساتھ کسی سمجھوتے کا پابند نہیں ہے۔
شمالی کوریا نے منگل کو امریکہ کی طرف سے غذائی امداد کی معطلی کےبعد جوہری سرگرمیوں کو ترک کرنے سے متعلق باہمی سمجھوتے کو توڑ نے اورجوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے معائنہ کاروں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
بدھ کوصحافیوں سےگفتگو میں اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نے واضح کیا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جمعے کو کیا جانے والا ناکام راکٹ تجربہ خوراک کی امداد کی معطلی کا باعث بنا ہے۔
دریں اثنا، سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر مائیکل ہیڈن نے'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ اُنھیں اس بات کی تشویش ہے کہ شمالی کوریا کے نئے رہنما کِم لونگ اَن اپنی طاقت کو دوام بخشنے کے لیے مزید اشتعال انگیز کارروائی کرسکتے ہیں۔
منگل کوشمالی کوریا نےاپنے ناکام جوہری تجربے کے بعداقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سےجاری کیے جانے والےمذمتی بیان کو بھی مسترد کردیا تھا۔ کونسل نے شمالی کوریا پہ عائد جوہری ہتھیاراورمیزائل ٹیکنالوجی تیارکرنے اوربرآمد کرنے سے متعلق تعزیرات کو مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔