پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے لیے ملک میں چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور جہاں بھی وہ ملے اُن کو نشانہ بنایا جائے گا۔
جنرل راحیل اور پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے جمعرات کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا تھا، اور وہاں جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک پیغام میں کہا کہ پورے علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے منصوبے کے بارے میں فوج اور فضائیہ کے سربراہ کو بریفنگ دی گئی۔
جنرل راحیل شریف نے علاقے میں موجود فوجی کمانڈروں اور سویلین اداروں سے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کے لیے تیاری کی جائے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق جنوبی وزیرستان میں لوگوں کی واپسی 17 مارچ جب کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا عمل 31 مارچ سے شروع ہوگا۔
اُدھر کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے ذرائع ابلاغ کے نام بھیجے گئے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور لشکر اسلام نے تحریک طالبان پاکستان کے نام پر ایک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ تینوں گروپ ماضی میں ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں۔
بیان میں طالبان کی طرف سے اپنے دو اہم کمانڈروں شکیل احمد حقانی اور ڈاکٹر طارق علی المعروف ابو عبیدہ کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔ لیکن بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی ہلاکت کیسے ہوئی۔
پاکستانی فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان میں ’ضرب عضب‘ جب کہ خیبرایجنسی میں ’خیبر ون‘ کے نام سے بھرپور فوجی آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔
شمالی وزیرستان جو ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا ایک گڑھ بن چکا تھا، پاکستانی فوج کے مطابق وہاں کے لگ بھگ نوے فیصد حصے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔