افغانستان کے صدر اشرف غنی کی کابینہ کے نامزد وزیر زراعت کا نام، انٹر پول کی "انتہائی مطلوب" افراد کی فہرست میں شامل ہے۔
انٹرپول کی ویب سائیٹ کے مطابق 52 سالہ محمد یعقوب حیدری 2003ء سے مبینہ طور پر ایسٹونیا میں "بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری" میں مطلوب ہیں۔
صدر غنی کے ترجمان نظیف اللہ سلارزئی کا کہنا ہے کہ صدارتی دفتر کو اس بارے میں آگاہی نہیں تھی کہ حیدری کو قانونی مشکلات درپیش تھیں تاہم اب اس بات کی تحقیقات ہو رہی ہے۔
اگرچہ حیدری کا نام کئی سالوں سے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا تاہم اس بابت افغانستان میں زیادہ معلومات نہیں تھیں۔
حیدری نے ہفتے کو اس امر کی تصدیق کی کہ ان کا نام انٹرپول کی فہرست میں ہے تاہم ان کا موقف ہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔
حیدری نے خبررساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ "مجھے ایک سیاسی سازش کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جب آپ کاروبار یا سیاست کی دنیا میں داخل ہوتے ہیں تو پھر(آپ کے ساتھ) یہی ہوتا ہے"۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس ان کی طرف سے واجب الادا نہیں تھے بلکہ یہ اس شخص کی ذمہ داری تھی جس نے ان سے ایک کمپنی خریدی جو ایسٹونیا میں کاروبار کرتی ہے۔
اشرف غنی جنہوں نے گزشتہ سال اقتدار سنبھالا تھا وہ ملک میں بڑے پیمانے پر پھیلی بد عنوانی کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے وزرا کا چناؤ ان کی قابلیت کی بنا پر کریں گے نہ کہ ان کے تعلقات کی بنا پر۔
صدر غنی نے اپنی کابینہ کے نامزد ارکان کے ناموں کا اعلان پیر کو کیا تھا۔