اقوام متحدہ کا اپنی ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں فصلوں کی پیداوار گزشتہ پانچ برسوں کے مقابلے میں کم ترین سطح پر آنے کی توقع ہے اور اسے خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک موسم اور ناقص آبپاشی کے نظام کی وجہ سے شمالی کوریا کی آبادی کے تناسب سے اسے 40 فی صد پیداوار میں کمی کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جمعرات کو جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال شمالی کوریا کی چاول اور مکئی کی اہم فصلوں کی کاشت نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد کو فوری طور پر مدد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپریل کے وسط سے جولائی کے وسط تک کے دورانیے میں مکئی اور چاول کی فصلوں کی کاشت ہوتی ہے۔ تاہم کم بارشوں اور نامناسب نہری سہولیات کے باعث ان فصلوں کی کاشت میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
ایف اے او نے اس سے قبل خدشہ ظاہر کیا تھا کہ عالمی سطح پر تنہا رہ جانے والے ممالک اور ایسے ملک جنہیں طویل ہیٹ ویو، سیلاب اور سمندری طوفان کا سامنا ہے، انہیں خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا خوراک کے بحران پر قابو پانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ جب کہ سرکاری میڈیا خشک سالی سے متعلق کئی بار خبردار کر چکا ہے۔
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام کے تحت شمالی کوریا کو 50 ہزار ٹن چاول بطور امداد فراہم کرنا تھے۔ تاہم پیانگ یانگ کے جارحانہ رویے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہورہی ہے۔
ایف اے او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 41 ممالک کو خوراک کے لیے بیرونی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ جن میں 31 ملک افریقہ کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خوراک کی کمی کے شکار ان ملکوں میں بحران کی بنیادی وجہ تنازعات، خشک موسم اور ان ملکوں کی غیر مستحکم معیشت ہے۔