شمالی کوریا نے جمعرات کو میزائلوں کے مزید تجربات کیے ہیں جس کے بعد خدشہ ہے کہ جزیرہ نماکوریا میں پہلے سے جاری کشیدگی کو مزید ہوا ملے گی۔
جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ یہ تجربات زمین سے سمندر میں کم فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کے تھے۔
جنوبی کورین فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میزائل شمالی کوریا کے مشرقی ساحلی قصبے وون سان سے فائر کیے گئے جو دو کلومیٹر کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے تقریباً 200 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے کھلے سمندر میں گرے۔
اطلاعات کے مطابق جس مقام پر میزائل گرے ہیں وہ جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان کا وہی علاقہ ہے جہاں رواں ہفتے جنوبی کورین اور امریکی بحریہ نے مشترکہ مشقیں کی تھیں۔
ان مشقوں میں امریکہ کے دو طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس کارل ونسن اور یو ایس ایس رونالڈ ریگن بھی شریک تھے۔
جنوبی کوریا کی فوج کے ترجمان رو جائے چیون نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے تازہ میزائل تجربات کا بظاہر مقصد اپنے میزائل پروگرام کی وسعت اور تنوع کا اظہار کرنا تھا۔
ترجمان کے بقول امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ بحری مشقوں کے بعد یہ میزائل تجربات کرکے شمالی کوریا یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ کس تیزی سے بحری جہازوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
شمالی کوریا وقتاً فوقتاً میزائل تجربات کرتا رہتا ہے جن کا مقصد ماہرین کے مطابق جوہری مواد لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بین البراعظمی میزائل کی تیاری ہے جسے پیانگ یانگ امریکہ اور جنوبی کوریا کےمقابلے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں شمالی کوریا کو ایسا میزائل تیار کرنے میں ابھی مزید وقت لگے گا۔ لیکن شمالی کوریا اس طرح کے میزائل تجربات اپنے دونوں حریف ملکوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔
گزشتہ چار ہفتوں کے دوران شمالی کوریا کا یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جس سے لبرل خیالات کے حامل جنوبی کوریا کے نومنتخب صدر مون جائے اِن پر بھی دباؤ پڑے گا جو پیانگ یانگ کے ساتھ مذاکرات کے خواہش مند ہیں۔