اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کے لیے اس کی مزید چار کمپنیوں اور 14 شخصیات پر پابندی عائد کر دی ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے رواں سال اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو فروغ دینے کی کوششوں پر سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر جمعہ کو ان نئی پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا جس سے ان شخصیات اور کمپنیوں کے اثاثے منجمد اور سفری قدغنیں ہوں گی۔
یہ قرارداد امریکہ نے چین کی مشاورت سے تیار کی تھی اور اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے اپنے ملک کی طرف سے سخت موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "مستقبل میں کسی بھی اشتعال انگیزی پر ہر طرح کا ردعمل زیر غور ہونا چاہیے۔"
ان کا کہنا تھا کہ "سفارتی اور اقتصادی مضمرات سے بڑھ کر امریکہ، شمالی کوریا کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے اگر ضرورت پڑی تو ہر طرح سے جوابی اقدام کے لیے تیار ہے۔"
ہیلی کا مزید کہنا تھا کہ "امریکہ خود اپنے اور اپنے اتحادیوں کی شمالی کوریا کی جارحیت کے خلاف دفاع کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔"
انھوں نے کہا کہ مستقبل میں بیلسٹک میزائل یا جوہری تجربات "قطعی طور پر ناقابل قبول ہوں گے" اور ہیلی نے پیانگ یانگ پر زور دیا کہ وہ "امن اور استحکام کی طرف تعمیری راستہ اختیار کرے۔"