ایک امریکی ریسرچ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ اس نے شمالی کوریا کے میزائلوں سے متعلق ایسے 13 مقامات کا پتا لگایا ہے جن کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ یہ اس بات کی تازہ ترین علامت ہے کہ شمالی کوریا کو اس کے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار کرانے کی امریکی کوشش تعطل کا شکار ہو گئی ہے۔
جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم یانگ ان کے ساتھ اپنے سربراہی اجلاس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ کم یانگ ان فوری طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونا شروع ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ اپنے وطن پہنچیں گے جو تھوڑی ہی دیر بعد ہو گا، تو میرا خیال ہے کہ وہ یہ عمل فوراً ہی شروع کر دیں گے۔
پانچ ماہ بعد کم یانگ نہ صرف یہ کہ اس عمل کو فوری طور پر شروع کرنے میں ناکام رہے، بلکہ یہ شواہد بڑھ رہے ہیں کہ وہ مسلسل مزید ہتھیار بنا رہے ہیں۔
پیر کے روز سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے کہا کہ اس نے شمالی کوریا کے میزائلوں سے متعلق کم از کم 13 غیر اعلان شدہ مقامات کا پتا چلا لیا ہے۔ جس میں ایک ایسا مقام بھی شامل ہے جو غیر فوجی علاقے کے قریب واقع ہے۔
وائس آف امریکہ کی کورین سروس کو اسکائپ پر انٹرویو دیتے ہوئے ادارے کے برمودز نے کہا کہ شمالی کوریا نے اپنی بیلسٹک میزائل فورس پر، جسے ایک اسٹریٹیجک فورس کہا گیا ہے، بہت وقت، سرمایہ اور وسائل وقف کئے ہیں۔ اس کا خیال ہے کہ یہ غالباً جنوبی کوریا یا امریکہ کی جانب سے مستقبل کے کسی حملے کو روکنے کے لئے بہترین مزاحمتي راستہ ہے۔
ٹرمپ اور کم کے درمیان سربراہی اجلاس کے بعد سے کوئی جوہری پیش رفت نہیں ہوئی ہے اگرچہ کچھ بکھری ہوئی کامیابیاں ہوئی ہیں۔ شمالی کوریا نے میزائلوں کے تجربے کی ایک تنصب کے اہم حصوں کو منہدم کرنے کا ایک وعدہ ضرور پورا کیا۔ اور شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات بتدریج بہتر ہوئے ہیں۔ لیکن بہت سے تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ کوئی بڑے تعجب کی بات نہیں ہے کہ شمالی کوریا اپنے بیلسٹک میزائلوں سے دستبردار نہیں ہوا ہے۔
سابق امریکی سفارت کار منٹارو اوبا کہتے ہیں کہ اس کے بارے میں ہمیں بہت کچھ پہلے ہی پتا تھا۔ ہمیں پہلے ہی علم تھا کہ شمالی کوریا اپنے میزائل پروگرام کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے اور امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان اس کے خاتمے کے لیے کوئی حقیقی وعدہ نہیں ہوا تھا۔
اس پیش رفت کے باوجود صدر ٹرمپ بدستور اعلانیہ طور پر مثبت توقعات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کے ساتھ معاملہ جس طرح جاری ہے اس پر ہم بہت خوش ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ ٹھیک ہے، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔
ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ کم کے ساتھ ایک دوسرا سر براہی اجلاس کریں گے۔
لیکن گزشتہ ہفتے یہ منصوبہ اس وقت پیچیدہ صورت حال کا شکار ہو گیا جب پومپیو اور شمالی کوریا کے ایک سینیر لیڈر کے درمیان ایک میٹنگ بغیر وجہ بتائے آخری منٹ میں منسوخ ہو گئی۔