چین اور روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ قرارداد پیش کرنے والےہیں۔
شمالی کوریا سے جن پابندیوں کو ختم کروانے کے لیے یہ دونوں ملک کوشاں ہیں، ان میں بیرون ملک شمالی کوریا کے شہریوں کے کام کرنے اور اپنی آمدنی وطن بھیجنے، سمندری خوراک اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد اور ریفائینڈ پیٹرولیم کی درآمدات کی حد پر سے پابندیاں اٹھانا شامل ہے۔
رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے الگ الگ اس قرارداد کا مسودہ حاصل کیا ہے اور اس کے مطابق اس میں پندرہ رکنی سلامتی کونسل سے کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے شہریوں کی حالت کو بہتر بنانے کی غرض سے یہ پابندیاں ہٹا لی جائیں۔
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر پہلی بار 2006 میں پابندی لگائی تھی جو اس کے ایٹمی اور بیلسٹک میزایل پروگرام کی پاداش میں عائد کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اپنی بدتر ہوتی ہوئی اقتصادی حالت اور عالمی برادری کی مخالفت کے باوجود شمالی کوریا نے مزید ایٹمی اور بلاسٹک میزائل کے تجربات جاری رکھے۔
قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے جائز سیکیورٹی خدشات اور شمالی کوریا کے عوام کی فلاح، ان کی قومی عظمت اور حقوق کا خیال رکھتے ہوئے ان پابندیوں کو اٹھانا لازم ہے۔
اس سے پیشتر 2019 میں چین اور روس اسی طرح کی ایک قرارداد سامنے لائے تھے مگر امریکہ اور مغربی ملکوں کی مخالفت کی وجہ اسے سلامتی کونسل میں پیش نہیں کیا جا سکا تھا۔
(اس خبر کا کچھ مواد رائیٹرز اور ایسوسی ایٹیڈ پریس سے لیا گیا ہے)