شمالی کوریا نے ریاست کے خلاف جرائم کے الزام میں ایک امریکی طالب علم کو 15 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
اوٹو وارمبیئر ایک سیاحتی گروپ کے ساتھ شمالی کوریا آئے تھے اور انھیں رواں سال جنوری میں ملک سے جانے کی کوشش کے دوان گرفتار کیا گیا۔
گزشتہ ماہ پیانگ یانگ میں مقامی و غیر ملکی صحافیوں کے سامنے پیش کیے جانے والے 21 سالہ طالب علم نے اعتراف کیا کہ انھوں نے سیاسی نعرے پر مبنی ایک بینر کو ہٹایا تھا۔
یہ بینر اوٹو کے ہوٹل میں اس مقام پر لگا ہوا تھا جو صرف ہوٹل ملازمین کے لیے وقف تھا۔
اوٹو کا کہنا تھا کہ انھیں ایک دوست کی والدہ نے پیشکش کی تھی وہ انھیں دس ہزار ڈالر مالیت کی ایک استعمال شدہ کار دیں گے اگر وہ یہ بینر اپنے ساتھ لے کر آیا۔ اس کے بقول وہ خاتون اس بینر کو اپنے چرچ میں بطور "ٹرافی" آویزاں کرنا چاہتی تھیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ خاتون نے اس پیشکش کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ شمالی کوریا میں گرفتار کر لیے گئے تو ان کی والدہ کو دو لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔
شمالی کوریا اکثر امریکی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو "من گھڑت" الزامات کے تحت گرفتار کر لیتا ہے۔
زیر حراست افراد کو عام طور پر غیر ملکی صحافیوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے جہاں وہ ایک تحریر شدہ بیان پڑھتے ہوئے شمالی کوریا کی ریاست کے خلاف جرم کا اعتراف کر لیتے ہیں۔