شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں امریکہ کو سرگرم کردار ادا کرنے پر "سخت تکلیف" کا سامنا کرنا پڑے گا۔
منگل کو جنیوا میں ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق ایک عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر ہان تائی سونگ نے کہا کہ ان کا ملک نئی پابندیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
شمالی کورین سفیر نے پابندیوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسے "غیر قانونی" بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا سلامتی کونسل کے اس اقدام کے جواب میں امریکہ کو "دیگر طریقوں" سے ایسی تکلیف پہنچائے گا جس سے اس کا اپنی تاریخ میں کبھی پالا نہیں پڑا ہوگا۔ تاہم انہوں نے ان "دیگر طریقوں" کی وضاحت نہیں کی۔
اس سے قبل شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں سلامتی کونسل کی قرارداد کو اپنے دفاع کا حق سلب کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
اپنے ایک بیان میں وزارتِ خارجہ نے کہا تھاکہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کی ریاست اور عوام کا مکمل معاشی بائیکاٹ کرکے ان کا "دم گھونٹنے" کی کوشش کر رہی ہے۔
بیان میں شمالی کوریا کی حکومت کی جانب سے اپنے ملک اور اس کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوششیں دگنی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ خطے مین امن اور سلامتی کے لیے امریکہ کے ساتھ طاقت کا توازن قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی۔
سلامتی کونسل نے پیر کی شب شمالی کوریا پر اس کے نئے جوہری تجربے کی پاداش میں مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی تھی جن میں شمالی کوریا کی تیل کی درآمدات اور ٹیکسٹائل برآمدات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
پابندیوں کی قرارداد کا مسودہ گزشتہ ہفتے امریکہ نے پیش کیا تھا جسے سلامتی کونسل کے ارکان نے ماضی کے برعکس طویل اور پیچیدہ مذاکراتی عمل کے بغیر ہی منظور کرلیا تھا۔
قرارداد کی منظوری سے قبل بھی شمالی کوریا نے امریکہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے پیانگ یانگ پر پابندیاں سخت کرنے کی کوشش جاری رکھی تو اسے اس کی "بھاری قیمت" چکانی پڑے گی۔