رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


جنوبی کوریا کے ایک ریلوے اسٹیشن پر نصب ٹی وی اسکرین پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ملاقات طے پانے کی خبر نشر کی جارہی ہے۔ (فائل فوٹو)
جنوبی کوریا کے ایک ریلوے اسٹیشن پر نصب ٹی وی اسکرین پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ملاقات طے پانے کی خبر نشر کی جارہی ہے۔ (فائل فوٹو)

اس سےقبل شمالی کوریا نے جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں کو جواز بناتے ہوئے جنوبی کورین حکام کے ساتھ بدھ کو طے شدہ اعلیٰ سطحی مذاکرات اچانک منسوخ کردیے تھے۔

شمالی کوریا کی حکومت نے کم جونگ ان اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان آئندہ ماہ ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

بدھ کی صبح جاری کیے جانے والے ایک بیان میں شمالی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ اول کم کائی گوان نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا سے اپنے جوہری ہتھیار یک طرفہ طور پر ختم کرنے کا مطالبہ جاری رکھا تو ان کا ملک کو 12 جون کو سنگاپور میں ہونے والی سربراہی ملاقات کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرنا پڑے گی۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' کی جانب سے جاری بیان میں نائب وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا کو دیوار سے لگانے کی کوشش جاری رکھی یا ہم پر اپنا جوہری پروگرام یک طرفہ طور پر بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تو امریکہ کے ساتھ سربراہی ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

شمالی کوریا کا یہ بیان گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دوسرا ایسا قدم ہے جس سے جزیرہ نما کوریا میں قیامِ امن کی حالیہ کوششوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔

اس سےقبل شمالی کوریا نے جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں کو جواز بناتے ہوئے جنوبی کورین حکام کے ساتھ بدھ کو طے شدہ اعلیٰ سطحی مذاکرات اچانک منسوخ کردیے تھے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' کی جانب سے منگل کی شب جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کوریا میں جاری 'میکس تھنڈر' نامی مشترکہ فوجی مشقیں شمالی کوریا پر "حملے کی ریہرسل" اور اشتعال انگیزی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت کو جنوبی کوریا کے تعاون سے کی جانے والی اس فوجی اشتعال انگیز ی کے تناظر میں شمالی کوریا اور امریکہ کی طے شدہ سربراہی ملاقات کے مستقبل پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہےکہ منسوخ کی جانے والی بات چیت کے ایجنڈے میں دونوں ملکوں کے درمیان سات دہائیوں سے جاری جنگ کا باقاعدہ خاتمہ اور فوجی طاقت میں کمی جیسے اہم معاملات شامل تھے جن پر دونوں جانب کے اعلیٰ حکام کو بات چیت کرنا تھی۔

وائٹ ہاؤس نے تاحال شمالی کوریا کے ان اقدامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور صرف اتنا کہا ہے کہ وہ خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا۔

امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ 'میکس تھنڈر' کے عنوان سے ہونے والی فوجی مشق ہر سال ہونے والی معمول کی تربیتی مشق ہے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے فوجی دستوں کی صلاحیت بڑھانا ہے۔

'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ یہ مشقیں گزشتہ کئی دہائیوں سے کی جارہی ہیں اور ان کا مقصد ہمیشہ سے واضح رہا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوارٹ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان خود کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے لیے ان مشقوں کی اہمیت سمجھتے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ فی الحال امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ طے شدہ سربراہی ملاقات کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور امریکی حکومت ملاقات کے پروگرام پر قائم ہے۔

امریکی حکومت نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان 12 جون کو سنگاپور میں ملاقات کریں گے۔

اس ملاقات سے قبل شمالی کوریا نے خیرسگالی کے اظہار کے لیے اپنے ہاں قید تین امریکی شہریوں کو بھی رہا کردیا تھا جنہیں لینے کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو خود پیانگ یانگ گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG