امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن سے ملاقات کے لیے سربراہ اجلاس 12 جون کو سنگاپور میں منعقد ہوگا۔
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’ہم دونوں اس موقع کو دنیا کے امن کے لیے انتہائی خصوصی لمحے میں تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے‘‘۔
اس ٹوئٹر پیغام سے چند ہی گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے ان تین امریکیوں کو ذاتی طور پر خوش آمدید کہا جنھیں شمالی کوریا نے رہا کیا۔
’جوائنٹ بیس انیڈریوز‘ پر ہونے والی اِس تقریب میں صدر کے ہمراہ خاتون اول ملانیا ٹرمپ بھی موجود تھیں۔ یہ خصوصی تقریب ریاستِ میری لینڈ میں منعقد ہوئی، جو وائٹ ہاؤس سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ صدر اور خاتون اول ’یو ایس ایئر فورس‘ کے ’سی 40 جیٹ طیارے کے اندر گئے جہاں اُنھوں نے شمالی کوریا سے رہائی پانے والے تینوں افراد سے مختصر گفتگو کی۔
نائب صدر مائیک پینس اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے، جنھوں نے تینوں کوریائی نژاد امریکیوں کا خیرمقدم کیا، جب وہ فوجی طیارے سے باہر آئے۔
مصافحے کے بعد، صدر نے، جو تینوں کے ساتھ کھڑے تھے، اُن کی رہائی پر شمالی کوریا کے سربراہ کِم کا شکریہ ادا کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’درحقیقت میں یہ سوچتا ہوں کہ وہ کچھ کر دکھانا چاہتے ہیں‘‘ تاکہ شمالی کوریا ’’اصل دنیا کا حصہ‘‘ بن سکے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ کِم کے ساتھ اُن کی بات چیت کا مقصد شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیار تلف کرنے پر رضامند کرنا ہے۔
وزیر خارجہ پومپیو، جنھوں نے قیدیوں کی رہائی کے لیے شمالی کوریا کا سفر کیا، کہا ہے کہ اگر یہ امریکی ابھی تک قید ہوتے، تو سربراہ اجلاس منعقد کرنا زیادہ مشکل ہوتا۔