رسائی کے لنکس

یورپی شہریوں کی جاسوسی نہیں کی: امریکی عہدیدار


این ایس اے کے سربراہ کیتھ ایلگزینڈر
این ایس اے کے سربراہ کیتھ ایلگزینڈر

این ایس اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یورپی اخباروں نے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی افشا کردہ معلومات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔

امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ نے یورپی ملکوں کے شہریوں کے فون ریکارڈز جمع کرنے کی خبروں کو صریحاً غلط قرار دیا ہے۔

کیتھ ایلگزینڈر نے کانگریس کے پینل کو بتایا کہ یورپی خفیہ ایجنسیوں نے این ایس اے کے ساتھ ان ریکارڈز کا تبادلہ کیا تھا اور ان کے بقول یہ تفصیلات امریکی و یورپی فورسز کو میدان عمل اور شہریوں کو ان کے گھروں میں تحفظ فراہم کرنے کے لیے استعمال کی گئیں۔

این ایس اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یورپی اخباروں نے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی افشا کردہ معلومات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔

یہ خبریں منظر عام پر آنے کے بعد کہ امریکہ 35 عالمی رہنمائوں کی فون کالز اور ان کے مواصلاتی رابطوں کی نگرانی کرتا رہا ہے، اسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

لیکن ایلگزینڈر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے حاصل ہونے والے فون ریکارڈز اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی وجہ سے حالیہ برسوں میں امریکہ میں 13 اور یورپ میں 25 دہشت گردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے۔

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر بھی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے اور ان کے بقول یہ جاننا ضروری ہے کہ غیر ملکی رہنمائوں کی پالیسیاں اور ان کی سوچ کس طرح امریکہ پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔

کلیپر نے اسنوڈن کی طرف سے خفیہ معلومات کے افشا کو "ملک کی حفاظت کرنے کی صلاحیت کے لیے شدید نقصان دہ" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم بلا امتیاز جاسوسی نہیں کرتے، یہ کام صرف مصدقہ معلوماتی مقصد کے لیے ہوتا ہے۔"

چند امریکی قانون سازوں نے ملک کی خفیہ معلومات جمع کرنے کے طریقہ کار پر بعض سخت پابندیوں کا مطالبہ بھی کیا۔ یورپی یونین کا ایک وفد ان دنوں جاسوسی کے الزامات کے معاملے پر بات چیت کے لیے واشنگٹن آیا ہوا ہے۔

جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نے گزشتہ ہفتے امریکی صدر براک اوباما کو فون کر کے اس معاملے پر احتجاج کیا اور کہا تھا کہ اتحادی اس طرح کی دخل اندازی کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
XS
SM
MD
LG