وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ نیوکلیئر سکیورٹی دراصل قومی سطح کی ذمہ داری کے احساس کا دوسرا نام ہے، جس معاملے میں کسی طرح کے تساہل سے کام نہیں لیا جاسکتا۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز جوہری سلامتی کے سمٹ اجلاس کے دوسرے اور آخری دِن بیان دیتے ہوئے کہی۔
نواز شریف نے کہا کہ جوہری سلامتی کو فروغ دینے اور نیوکلیئر سکیورٹی کے ایجنڈا کوا ٓگے بڑھانے کے لیے سیاسی عزم برقرار رکھنے اور اعلیٰ سطح پر دھیان مرکوز کرنے کی ضرورت باقی رہے گی۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر مستقل طور پر چوکنہ اور ہمہ وقت تیار رہنے کی ضروری ہے، تاکہ دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکے۔
اب تک کے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اِن پر عمل درآمد کے لیے ضرروری ہے کہ رازداری، شفافیت کی راہ میں حائل نہ ہو؛ جب کہ غیر ضروری خوف یا تساہل غیر ضروری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جوہری مواد کو محفوظ بنانے کے حوالے سے صدر اوباما کی طرف شروع کیے گئے نیوکلیئر سکیورٹی سربراہ اجلاسوں کے علاوہ توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے چار سالہ کانفرنسیں سود مند ثابت ہرئی ہیں، جس سے نہ صرفف عام سطح پر آگہی میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ بہتری کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ 2016کے بعد جب امریکی انتظامیہ کی طرف سے منعقدہ دو سالہ اجلاسوں کا سلسلہ مکمل ہوگا، توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ارکان کے لیے لازم ہوگا کہ وہ سامنے آنے والے فیصلوں ر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز جوہری سلامتی کے سمٹ اجلاس کے دوسرے اور آخری دِن بیان دیتے ہوئے کہی۔
نواز شریف نے کہا کہ جوہری سلامتی کو فروغ دینے اور نیوکلیئر سکیورٹی کے ایجنڈا کوا ٓگے بڑھانے کے لیے سیاسی عزم برقرار رکھنے اور اعلیٰ سطح پر دھیان مرکوز کرنے کی ضرورت باقی رہے گی۔
ساتھ ہی، اُنھوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر مستقل طور پر چوکنہ اور ہمہ وقت تیار رہنے کی ضروری ہے، تاکہ دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکے۔
اب تک کے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اِن پر عمل درآمد کے لیے ضرروری ہے کہ رازداری، شفافیت کی راہ میں حائل نہ ہو؛ جب کہ غیر ضروری خوف یا تساہل غیر ضروری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جوہری مواد کو محفوظ بنانے کے حوالے سے صدر اوباما کی طرف شروع کیے گئے نیوکلیئر سکیورٹی سربراہ اجلاسوں کے علاوہ توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے چار سالہ کانفرنسیں سود مند ثابت ہرئی ہیں، جس سے نہ صرفف عام سطح پر آگہی میں اضافہ ہوا ہے، بلکہ بہتری کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ 2016کے بعد جب امریکی انتظامیہ کی طرف سے منعقدہ دو سالہ اجلاسوں کا سلسلہ مکمل ہوگا، توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ارکان کے لیے لازم ہوگا کہ وہ سامنے آنے والے فیصلوں ر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔