امریکی کی ریاست ٹینیسی کی ایک عدالت نے برہنہ ویڈیو بنانے کے جرم میں ایک ہوٹل انتظامیہ اور مرکزی ملزم کو حکم دیا ہے کہ وہ متاثرہ خاتون کو ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کریں۔
ایک مقامی چینل سے منسلک اسپورٹس براڈ کاسٹر ایرن اینڈریوز نے ٹینیسی کے دارالحکومت نیشول کے ایک مقامی ہوٹل کی انتظامیہ، اس کے کاروباری شرکا اور ویڈیو بنانے والے شخص مائیکل ڈیوڈ بیرٹ کے خلاف ساڑھے سات کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
مائیکل ڈیوڈ بیرٹ نے 2009ء میں کپڑے بدلنے کے دوران ایرن اینڈریوز کی اس وقت خفیہ ویڈیو بنالی تھی جب وہ نیشول میریٹ ہوٹل میں ٹہری ہوئی تھیں۔
مائیکل ڈیوڈ نے ہوٹل انتظامیہ سے فرمائش کرکے ایرن اینڈریوز کے برابر والا کمرہ بک کرایا تھا اور دروازے کے سوراخ سے ان کی عکس بندی کی تھی۔
ملزم نے خاتون براڈ کاسٹر کی یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر جاری کردی تھی جسے لاکھوں افراد نے دیکھا تھا۔
بعد ازاں عدالتی کارروائی کے دوران ملزم مائیکل ڈیوڈ بیرٹ نے اعترافِ جرم کرلیا تھا جس پر اسے عدالت نے ڈھائی سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ہرجانے کی درخواست میں ایرن اینڈریوز کے وکلا نے ہوٹل کے مالکان اور منتظم کمپنی کو بھی فریق بنایا تھا جو مدعی کے بقول ان کے موکل کی نجی زندگی کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے تھے۔
منگل کو مقدمے کی سماعت کرنے والی جیوری نے ایک روز کے غور و فکر کے بعد جاری کیے جانے والے اپنے فیصلے میں استغاثہ کا موقف درست قرار دیا ہے۔
جیوری کے فیصلے کے مطابق ویڈیو بنانے کے مرتکب مائیکل ڈیوڈ کو ہرجانے کی کل رقم کا 51 فی صد ادا کرنا ہوگا جب کہ باقی رقم ہوٹل مالکان اور اس کی منتظم کمپنی ادا کریں گے۔
مقدمے کی کارروائی دو ہفتوں تک جاری رہی تھی جس میں اپنا بیانِ حلفی دیتے ہوئے ایرن اینڈریوز نے کہا تھا کہ ویڈیو کے انٹرنیٹ پر جاری ہونے کےبعد انہیں بہت شرمندگی اور سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جیوری کے فیصلے کے بعد خاتون براڈ کاسٹر نے اپنے ایک بیان میں بے پناہ مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تمام اہلِ خانہ، احباب اور اپنی قانونی ٹیم کا شکریہ ادا کیا ہے۔