صدر براک اوباما اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرے راسموسن نے اتوار کے روز شکاگو میں نیٹو کے سربراہ اجلاس کا افتتاح یہ کہتے ہوئے کیا کہ عالمی راہنما اس دو روزہ اجلاس میں افغانستان میں ٹرانزیشن کے اگلے مرحلے کی تفصیلات طے کریں گے۔
صدراوباما نے اجلاس کے شرکاٴ سے کہا کہ ہم نے مشترکہ سلامتی اور امن کے لیے مل کر قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی اپنے مشترکہ مشن کی کامیابی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ، کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے۔
اجلاس میں 50 سے زائد ممالک کے راہنماوں نے افغان جنگ میں ہلاک یا زخمی ہونے والے اتحادی فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لمحے بھر کی خاموشی اختیار کی۔
قبل ازیں صدر براک اوباما نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں راہنماوں نے مستحکم اور پرامن افغانستان کے مشترکہ عزم پر کاربند رہنے کا اعادہ کیا۔
امریکی صدر اس اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں جس میں 50سے زائد ممالک کے نمائندے شریک ہیں، جس میں افغانستان میں نیٹو کے مستقبل ، 2014ء میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں منقتل کیے جانے اور طویل المدت مالی اعانت فراہم کرنے سے متعلق امور پر گفتگو ہوگی۔
مسٹر کرزئی نے کہا کہ افغانستان جنگ اور اُس کی باقیات کے خاتمے کا متمنی ہے، تاکہ یہ معاملہ مزید عرصے کے لیے بین الاقوامی برادری کے لیے بوجھ کا باعث نہ بنا رہے۔
اس سے قبل، نیٹو کے سکریٹری جنرل آندرے فوگ راسموسن نے کہا کہ افغانستان سے نکلنے کی کوئی جلدی نہیں ہے، باوجود اس بات کے کہ فرانس کی نئی حکومت نے نظام الاوقات سے دو سال قبل اپنی فوجیں واپس بلانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
راسموسن نےعہد کیا کہ 2014ء کے آخر تک سکیورٹی کے فرائض خیر و خوبی کے ساتھ افغان حکومت کے حوالےکرنے کے کام کی تکمیل تک، اتحادی ممالک اپنا کام سر انجام دیتے رہیں گے۔