رسائی کے لنکس

امریکہ اور چین نے ماحولیاتی تبدیلی کے معاہدے کی توثیق کر دی


امریکہ اور چین نے ماحولیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدے کی باقاعدہ توثیق کا اعلان کیا ہے جس کے بعد عالمی سطح پر مضر گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار ان دو بڑے ملکوں کی مدد سے معاہدے کے رواں سال کے اواخر تک نفاذ میں مدد مل سکے گی۔

ہفتہ کو امریکہ کے صدر براک اوباما نے اپنے چینی ہم منصب شی جنپنگ کے ہمراہ چین کے شہر ہوانگڈو میں جی 20 کانفرنس سے قبل اس توثیق کا اعلان کیا۔

اوباما کا کہنا تھا کہ " یہ (ماحولیاتی تبدیلی) ایسی لڑائی نہیں ہے کہ جس سے کوئی ایک ملک تنہا نمٹ سکے، خواہ وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔ کسی روز شاید ہم یہ دیکھ سکیں کہ ہم نے بالآخر اپنے کرہ ارض کو بچا لیا ہے۔"

چینی صدر شی کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ اس اعلان سے سب کو فائدہ ہوگا۔

"ماحولیاتی تبدیلی کے تناظرمیں ہمارا اعلان ہمارے عوام کے مستقبل اور انسانیت کی بھلائی کے ثمرات کا حامل ہے۔"

امریکی صدر ہفتہ کو ہوانگڈو پہنچے ہیں جہاں وہ دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے رہنماؤں کے رہنما جی 20 اجلاس میں شریک ہوں گے۔

اتوار اور پیر کو اس کانفرنس کے بعد امریکی صدر منگل سے جمعرات تک لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم اور مشرقی ایشیا کی کانفرنسوں میں شریک ہوں گے۔

اوباما کا بطور امریکی صدر ایشیا کا یہ گیارہواں دورہ ہے اور جی 20 کی کانفرنس میں انھیں متعدد مشکل معاملات کا سامنا رہے گا جی 20 کے رکن ممالک کے رہنما سست عالمی معیشت کو فروغ دینے کے معاملے پر بھی بحث اور وہ موسمیاتی تبدیلوں کے خلاف بھی آواز اٹھائیں گے۔

ریاست ہوائی کے مرکزی شہر ہونولولو میں جمعرات کو بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ "کوئی بھی ملک، یہاں تک کہ امریکہ جتنا طاقتور ملک بھی، موسمیاتی تبدیلی سے مدافع نہیں ہوسکتا۔"

صدر اوباما کی دوسری اور آخری صدارتی مدت ختم ہونے میں پانچ ماہ سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے اور بطور صدر وہ اس خطے میں امریکہ کے اثر و رسوخ اور طاقت کو بڑھانے کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

صدر اوباما کے مطابق امریکہ کی سلامتی کے مستقبل اور خوشحالی کے لیے خارجہ پالیسی کو دوبارہ متوازن کرنا امریکہ کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایشیا کے دورے کے دوران وہ تواتر کے ساتھ تجارتی سمجھوتے 'ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ' یعنی ٹی پی پی کی توثیق کرنے کے لیے "ایک مضبوط موقف" پیش کریں گے۔

اس تجارتی معاہدے پر بحرالکاہل خطے کے 12 ممالک نے دستخط کیے ہیں اور یہ اس خطے کی اقتصادی (ترقی) کی بنیاد ہے۔

XS
SM
MD
LG