واشنگٹن —
تین افریقی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے پر، امریکی صدر براک اوباما جنوبی افریقہ پہنچ گئے ہیں، جس کا مقصد امریکہ کے تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
جمعے کی رات گئے جب اُن کا طیارہ پریٹوریہ کے قریب واقع فضائیہ کے اڈے پر اترا، صدر، اُن کی بیگم میشیل اور دو بیٹیوں کا خیرمقدم کرنے والوں میں معززین کے علاوہ فوجی حکام بھی شامل تھے۔
معیشت کے اعتبار سے جنوبی افریقہ براعظم کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ملک میں قیام کے دوران، مسٹر اوباما صدر جیکب زوما کے ساتھ باہمی بات چیت کریں گے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے معاون مشیر، بین رہوڈز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دو طرفہ بات چیت میں ممکنہ طور پر مسٹر اوباما زمبابوے کا معاملہ اٹھائیں گے، جہاں صدارتی انتخابات کشیدگی کا شکار ہیں۔
رہوڈز نے بتایا کہ امریکہ زمبابوے میں آزادانہ، منصفانہ اور قابل ِاعتبار انتخابات کا خواہاں ہے، جہاں میڈیا اور ملک کے دیگر جمہوری ادارے آزادانہ طور پر کام کرسکیں۔
سویتو میں صدر اوباما ایک ٹاؤن ہال خطاب کریں گے اور افریقی یونین کے کمیشن کے سربراہ، نکوسازانا دلامنی زوما سے ملاقات کریں گے۔
مسٹر اوباما یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرنے والی مشہور ہستی، نیلسن منڈیلا پریٹوریہ کے ایک اسپتال میں داخل ہیں، اور اُن کی طبیعت تشویش ناک ہے۔
جمعے کے روز خصوصی صدارتی طیارے، ’ایئرفورس ون‘ میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں مسٹر اوباما نے 94برس کے مسٹر مینڈیلا کے ساتھ ملاقات کے سلسلے میں زیادہ توقعات کا اظہار نہیں کیا۔
اُن کے بقول، ’مجھے فوٹو کھچوانے کی خواہش نہیں‘، اور ’نیلسن منڈیلا کی صحت کے بارے میں اہل خانہ کو پریشانی لاحق ہے، ایسے میں، میں یہ نہیں چاہوں گا کہ میری وجہ سے کسی کو کسی طرح کی کوئی زحمت اٹھانی پڑے‘۔
ہفتے کو صدر اوباما ’روبن آئی لینڈ‘ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں 1964ء میں نسلی امتیاز پر عمل پیرا جنوبی افریقہ کی حکومت کو سبوتاژ کرنے اور تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں سزا ملنے پر مسٹر منڈیلا نے 27برسوں کا زیادہ تر عرصہ وہاں کی جیل میں گزارا۔
دریں اثنا، مسٹر اوباما کی آمد سے قبل، جمعے کو کیپ ٹاؤن اور پریٹوریہ میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین گنگنا رہے تھے اور اٹھائے ہوئے بینرز میں مسٹر اوباما کے خلاف اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے تھے، جن میں ڈرونز کا استعمال، گوانتانامو بے، کیوبا میں امریکی حراستی مرکز اور امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کے معاملات شامل ہیں۔
جمعے کی رات گئے جب اُن کا طیارہ پریٹوریہ کے قریب واقع فضائیہ کے اڈے پر اترا، صدر، اُن کی بیگم میشیل اور دو بیٹیوں کا خیرمقدم کرنے والوں میں معززین کے علاوہ فوجی حکام بھی شامل تھے۔
معیشت کے اعتبار سے جنوبی افریقہ براعظم کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ملک میں قیام کے دوران، مسٹر اوباما صدر جیکب زوما کے ساتھ باہمی بات چیت کریں گے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے معاون مشیر، بین رہوڈز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دو طرفہ بات چیت میں ممکنہ طور پر مسٹر اوباما زمبابوے کا معاملہ اٹھائیں گے، جہاں صدارتی انتخابات کشیدگی کا شکار ہیں۔
رہوڈز نے بتایا کہ امریکہ زمبابوے میں آزادانہ، منصفانہ اور قابل ِاعتبار انتخابات کا خواہاں ہے، جہاں میڈیا اور ملک کے دیگر جمہوری ادارے آزادانہ طور پر کام کرسکیں۔
سویتو میں صدر اوباما ایک ٹاؤن ہال خطاب کریں گے اور افریقی یونین کے کمیشن کے سربراہ، نکوسازانا دلامنی زوما سے ملاقات کریں گے۔
مسٹر اوباما یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرنے والی مشہور ہستی، نیلسن منڈیلا پریٹوریہ کے ایک اسپتال میں داخل ہیں، اور اُن کی طبیعت تشویش ناک ہے۔
جمعے کے روز خصوصی صدارتی طیارے، ’ایئرفورس ون‘ میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں مسٹر اوباما نے 94برس کے مسٹر مینڈیلا کے ساتھ ملاقات کے سلسلے میں زیادہ توقعات کا اظہار نہیں کیا۔
اُن کے بقول، ’مجھے فوٹو کھچوانے کی خواہش نہیں‘، اور ’نیلسن منڈیلا کی صحت کے بارے میں اہل خانہ کو پریشانی لاحق ہے، ایسے میں، میں یہ نہیں چاہوں گا کہ میری وجہ سے کسی کو کسی طرح کی کوئی زحمت اٹھانی پڑے‘۔
ہفتے کو صدر اوباما ’روبن آئی لینڈ‘ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں 1964ء میں نسلی امتیاز پر عمل پیرا جنوبی افریقہ کی حکومت کو سبوتاژ کرنے اور تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں سزا ملنے پر مسٹر منڈیلا نے 27برسوں کا زیادہ تر عرصہ وہاں کی جیل میں گزارا۔
دریں اثنا، مسٹر اوباما کی آمد سے قبل، جمعے کو کیپ ٹاؤن اور پریٹوریہ میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین گنگنا رہے تھے اور اٹھائے ہوئے بینرز میں مسٹر اوباما کے خلاف اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے تھے، جن میں ڈرونز کا استعمال، گوانتانامو بے، کیوبا میں امریکی حراستی مرکز اور امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کے معاملات شامل ہیں۔