رسائی کے لنکس

اوباما آسیان مذاکرات امن، سلامتی اور خوش حالی پر مرکوز


اوباما نے کہا ہے کہ آسیان جنوب مشرقی ایشیا میں امن اور خوش حالی کے لیے ’مرکزی‘ اہمیت کی حامل تنظیم اور ایک اہم فورم ہے جہاں، بقول اُن کے، ’’بین الاقوامی ضوابط اور روایات کو، جس میں بحری سفر کی آزادی شامل ہے، سربلند رکھا جائےاور جہاں کے تنازعات پُرامن اور قانونی طریقوں سے حل کیے جائیں‘‘

امریکی صدر براک اوباما اور آسیان کی 10 ملکی تنظیم اس بات کو یقینی بنانے کے کوشاں ہیں کہ جنوب مشرقی ایشیا کو کس طرح سے طویل مدتی امن، سلامتی اور خوشحالی کی راہ پر ڈالا جائے؛ اور کیلوفورنیا میں جاری دوسرے روز کے مذاکرات کا یہی موضوع ہے۔

اوباما اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم (آسیان) کے رہنماؤں نے پیر کے دِن دو روزہ سربراہ اجلاس کے پہلے روز جنوب مشرقی ایشیا میں جدیدیت لانے اور ساجھے داری پر دھیان مرکوز رکھا۔

مذاکرات ’سنی لینڈز‘ کے تاریخی پُرفضا مقام پر جاری ہیں، اور وائٹ ہاؤس کے مطابق یہاں غیر رسمی قسم کے ماحول میں شریک رہنما ’کھل کر‘ بات کرسکتے ہیں۔

سربراہ اجلاس کے آغاز پر، اوباما نے کہا کہ آسیان جنوب مشرقی ایشیا میں امن اور خوش حالی کے لیے ’مرکزی‘ اہمیت کی حامل تنظیم اور ایک اہم فورم ہے جہاں، بقول اُن کے، ’’بین الاقوامی ضوابط اور روایات کو، جس میں بحری سفر کی آزادی شامل ہے، سربلند رکھا جائےاور جہاں کے تنازعات پُرامن اور قانونی طریقوں سے حل کیے جائیں‘‘۔

اوباما اس بات کے کوشاں ہے کہ ترقی کے لیے آسیان کے ملکوں سے ملک کر ایک قائدانہ کردار ادا کیا جائے، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ ایشیا بحر الکاہل کے خطے مین امریکی توازن کو نئی سمت دینے کی کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ خطے میں حکمت عملی میں تبدیلی اہمیت کی حامل ہے، تاکہ مزید سلامتی اور خوش حالی کے حصول کے لیے کام کیا جاسکے، جو چین کے اثر و رسوخ کا توڑ نکالنے کے لیے اہم ہے۔

آسیاں کے رُکن ممالک میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، برونائی، ویتنام، لاؤس، میانمار اور کمبوڈیا شامل ہیں۔

یہ خطہ باصلاحیت اور الگ رنگ و نسل کی اقوام پر مشتمل ہے، جہاں تیزی سے ترقی جاری ہے جب کہ تناؤ کا ماحول بھی بڑھ رہا ہے، جس کے عالمی معیشت اور سلامتی پر اثرات پڑ سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG