صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ چین اپنے ’’بڑے حجم اور طاقت‘‘ کو ان ملکوں کو دبانے کے لیے استعمال کر رہا ہے جن کے بحیرہ جنوبی چین کے علاقوں پر دعوے ہیں۔
جمعرات کو بحیرہ کیریبین میں واقع ملک جمیکا کے دورے کے دوران ایک ٹاؤن ہال میٹنگ میں اوباما نے کہا کہ واشنگٹن کو تشویش ہے کہ چین لازمی طور پر بین الاقوامی اصول و ضوابط کی پاسداری نہیں کر رہا اور دوسرے ممالک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بحیرہ جنوبی چین کے سپارٹلی جزیروں کی چٹانوں پر چین تیزی سے بحالی کا کام کر رہا ہے جس نے فلپائن اور ویتنام جیسے ممالک کو پریشان کر دیا ہے۔ ان ممالک کا بھی ان جزیروں پر دعویٰ ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ ’’ہمارا خیال ہے کہ اس (مسئلے) کو سفارتی طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔ مگر چونکہ فلپائن اور ویتنام چین جتنے بڑے ملک نہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں کہنی مار کر ایک طرف کر دیا جائے۔‘‘
صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ ان ’’علاقائی تنازعات کے بارے میں کوئی خاص مؤقف‘‘ نہیں رکھتا مگر چاہتا ہے کہ تمام فریقین ان کو حل کرنے کے لیے ’’پہلے سے موجود بین الاقوامی طریقوں پر عمل کریں۔‘‘
چین ان متنازع جزیروں پر تیزی سے بحالی کا کام کر رہا ہے۔ اس کا مؤقف ہے کہ یہ ’’تعمیر اور دیکھ بھال کا کام ہے۔‘‘
چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چونی یِنگ نے کہا کہ چینی حکومت کے نانشا (سپارٹلی) جزیروں کے کچھ حصوں پر تعمیر اور دیکھ بھال کے کام کا مقصد وہاں موجود اہلکاروں کے میعارِ زندگی کو بہتر بنانا، چین کی علاقاعی اور سمندری خودمختاری کی بہتر حفاظت کرنا، آفات کی روک تھام، تلاش اور بچاؤ کو بہتر طریقے سے سرانجام دینا، سمندری ریسرچ، موسمیاتی مشاہدے کو بہتر کرنا، ماحولیاتی تحفظ، محفوظ جہاز رانی، مچھلی کی پیداوار کی بہتر خدمات اور چین کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس سے متعلق تعمیرات چین کی خود مختاری کے دائرہ کار کے عین مطابق ہیں۔ یہ منصفانہ، مناسب اور قانونی ہیں اور کسی ملک کے خلاف نہیں ہیں۔ ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جیف ریتھکے نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ حکام اس بات سے فکرمند ہیں کہ چین بحال کیے گئے متنازع علاقوں پر اپنا دعویٰ مضبوط کرنے کے لیے ان پر فوج تعینات کر سکتا ہے۔
دوسری طرف اوباما نے کہا کہ بیجنگ کے ساتھ تنازعات سے قطع نظر، چین کی معاشی طاقت دنیا میں ایک مثبت کردار ادا کر رہی ہے اور امریکہ چین کی عالمی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے۔
سیٹلائٹ سے لی گئی تصویروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین ایک جنگل میں جہازوں کا رن وے تعمیر کرنے جا رہا ہے اور بندرگاہیں اور ایندھن سٹور کرنے کے ڈپو تعمیر کر رہا ہے۔
تاہم چین نے کہا ہے کہ یہ منصوبے غیر فوجی استعمال کے لیے ہیں۔