صدر براک اوباما نے امریکہ میں قرضے کی حد میں اضافے سے متعلق کانگریس سے منظورہونے والے بل پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد حکومت کے ممکنہ طور پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
اس سے قبل یہ بل سینٹ میں 26کے مقابلے میں 74ووٹوں سے منظورکیا گیا جس کے بعدمنگل کو دیر گئے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کے مالی خسارے میں کمی کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔” (ڈیموکریٹس اور ریپبلکن ) کے درمیان یہ سمجھوتا خسارے میں بیس کھرب ڈالر سے زائد کمی کی ضمانت ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے وسائل میں رہ کر زندگی گزاریں“۔
منظور ہونے والے اس قانون کے تحت چار سو ارب ڈالرکے فوری قرضے کی اجازت کے علاوہ حکومت آئندہ مزید قرض حاصل کرسکے گی۔ مزید برآں 143کھرب ڈالرز کے موجودہ خسارے کو آئندہ دس برسوں میں کم کرکے21کھرب ڈالر تک لایا جائے گا۔
امریکی ایوان نمائندگان نے کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی زبردست بحث کے بعد پیر کو یہ بل 161کے مقابلے میں 269ووٹوں سے منظور کیا تھا۔
اس بل کے تحت کانگریس کی ایک کمیٹی وفاقی بجٹ میں مزید بچت کے لیے کام کرے گی۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دونوں بڑی سیاسی جماعتیں مل کر وفاقی بجٹ خسارے میں کمی کے ایک بڑے منصوبے پر کام کریں جو کہ ان کے بقول امریکی معیشت کی دیرپا صحت کے لیے اہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس منصوبے میں سماجی پروگراموں میں کٹوتی ،جس کے بہت سے ڈیموکریٹس مخالف ہیں اور ٹیکسوں میں اضافہ جسے بہت سے ریپبلکنز نے مسترد کیا ہے،شامل ہیں۔
”اس کا مطلب ہے صحت عامہ کے پروگرواموں کو محفوظ بنانے کے لیے کچھ ردوبدل کرنا ہوگا کیونکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ہے، اور
ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات بھی کرنا ہوں گی تاکہ امیر ترین امریکی اور بڑی کمپنیاں اپنا جائز حصہ ڈال سکیں۔“
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1