وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما نے دورے پر آئے ہوئے اسرائیلی وزیرِ دفاع ایہود بارک کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ میں کسی جامع امن کے قیام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
صدارتی ترجمان رابرٹ گِبز نے کہا ہے کہ مسٹر اوباما نے یہ بات پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں بارک اور اپنے قومی سلامتی کے مُشیر جیمز جونز کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہی ہے۔
مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے گھروں کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے پر امریکہ کےاعتراض کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کےتعلقات حالیہ دنوں میں کشیدہ رہے ہیں۔
امریکی عہدے داروں کے ساتھ اسرائیلی وزیرِ دفاع کے مذاکرات سے متعلق کسی اور تفصیل یا اُن کے دورے کے مقصد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
اِسی دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے اُن اشیا کی تجارت پر پابندی عائد کردی ہے جومقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں کی بستیوں میں بنائى گئى ہوں۔
مسٹر عباس نے پیر روز پابندی کے حکم پر دستخط کر کے اُسے قانون کی شکل دے دی۔ اُن کے قانونی مُشیر حسن القُری نے کہا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے کو قید اور جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1