مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کو اپنے آغاز کے صرف تین ہی ہفتوں کے بعد ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
مشرق وسطیٰ میں اب جب کہ اتوار کو اسرائیلی بستیوں کی تعمیر پر 10 ماہ کی عارضی بندش ختم ہورہی ہے، ایک بڑا خطرہ منڈلارہاہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو پر اپنے اتحادیوں کی جانب مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ پروگرام کے مطابق دوبارہ جاری کرنے کے لیے شدیددباؤ ہے۔ جب کہ امریکہ اور فلسطینی اس کی مخالفت کررہے ہیں۔
ڈینی ڈینن کا تعلق مسٹر نتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکڈ پارٹی سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر وزیر اعظم بستیوں کی تعمیر پر پابندی میں اضافے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ جس کا انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ تو عوامی اور ذاتی حیثیت میں اور دوسرے لوگ اس فیصلے کے خلاف اقدامات کریں گے۔ وہ یہ جانتے ہیں ۔ انہیں معلوم ہے کہ موجودہ اتحاد انہیں تعمیر پر عائد پابندی میں توسیع کی اجازت نہیں دے گا۔
امریکہ اور فلسطینی یہودی بستیوں کی تعمیر کو امن کی راہ میں ایک رکاوٹ کے طورپر دیکھتے ہیں اور وہ تعمیرات میں پابندی میں توسیع کے لیے اسرائیل پر یہ زور دے چکے ہیں ۔ فلسطینی عہدے دار حازم الحمد کہنا ہے کہ اب گیند نتن یاہو کے کورٹ میں ہے۔
اسرائیلی ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں الاحمد نے کہا کہ اگر بستیوں کی تعمیر دوبارہ شروع ہوتی ہے تو فلسطینی امن مذاکرات سے باہر نکل جائیں گے۔
بستیوں کی تعمیر پر طویل عرصے کے تعطل کے بعد دوبارہ مذاکرات کے آغاز میں20 ماہ کا عرصہ لگا ہے اور کوئی بھی فریق محض تین ہفتوں کے بعد یہ سلسلہ دوبارہ ختم کرنا نہیں چاہتا۔ چنانچہ امریکی ، اسرائیلی اور فلسطینی عہدے دارمذاکرات کا عمل جاری رکھنے کے لیے پس منظر میں کسی مفاہمت تک پہنچنے کی سرتوڑکوشش کررہے ہیں۔