امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ امریکی معیشت کو ڈگر پر لانے کے لیے قانون دانوں کی جانب سے کوئی قدم اٹھائے جانے کا بہت انتظار کرچکے ہیں اور اب اس ضمن میں ان کی انتظامیہ اپنے طور پراقدامات کر رہی ہے۔
منگل کو ریاست پنسلوانیا کے شہر پٹس برگ میں 'ملازمتوں اور مسابقت کی کونسل ' کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ امریکی عوام مزید انتظار کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا عملہ معیشت کی ترقی اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے کے ایسے طریقوں پر کام کا پہلے ہی آغاز کرچکا ہے جن کے لیے قانون سازی کی ضرورت نہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ اس ضمن میں ان کی انتظامیہ ملک بھر میں پھیلے ان 14 "پراثر" ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی اجازت دینے کے معاملات پر تیزی سے عمل درآمد کر رہی ہے۔
کاروباری اور مزدور رہنمائوں پر مشتمل اس کونسل سے صدر کی ملاقات کا مقصد ملازمتوں کے نئے مواقع کی فراہمی اور معیشت کے استحکام کے حصول کے لیے درکار اقدامات سے متعلق کونسل کی حالیہ رپورٹ پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
رپورٹ میں ملک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مختص بجٹ میں اضافے، قواعد و ضوابط میں نرمی اور محصولات اور امیگریشن کے نظاموں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
مذکورہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب صدر اوباما اپنے تجویز کردہ 447 ارب ڈالر کے 'امریکن جابز ایکٹ' کی کانگریس کی جانب سے منظوری کے منتظر ہیں۔ ملک میں ملازمتوں کے نئے مواقع کی فراہمی کے لیے تجویز کردہ اس قانون پر منگل کو سینیٹ میں ابتدائی رائے شماری ہورہی ہے۔
مجوزہ بل کو ری پبلکن قانون سازوں کی شدید مخالفت کا سامنا ہے جنہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اس بل کے صرف چند حصوں کی منظوری دیں گے۔
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازوں نے بل کی کلی حیثیت میں منظوری دینے سے انکار کیا تو وہ اسے شق در شق مرحلہ وار نافذ کرنے کے لیے کام کریں گے۔