امریکی صدر براک اوباما لاطینی امریکہ کے تین ممالک کے پانچ روزہ دورے پر جمعے کی رات برازیل کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔ ان کے اس دورے کے دوران توجہ معیشت ، سیکیورٹی اور توانائی کے معاملات پر مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
توقع ہے کہ صدر اوباما اور خاتون اول مشیل اوباما ہفتے کے روز برازیلیا پہنچیں گے۔
اپنے اس دورے میں وہ چلی اور ایل سلواڈور بھی جائیں گے۔ اس دورے سے وہ جنوبی اور وسطیٰ امریکہ کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر بن جائیں گے۔
یہ خطہ سیاسی اور معاشی اعتبار سے بڑا متنوع ہے اور عالمی سطح پر سرمایہ کاری اور برآمدات کے لیے بڑی کشش رکھتا ہے۔
صدر اوباما نے اپنے اس دورے کو براعظم امریکہ میں نئے اتحادیوں کی تلاش کی کوشش کا نام دیا ہے ۔ وہائٹ ہاؤس کے عہدے داروں کا کہناہے کہ اس دورے کے دوران توانائی، معیشت اور سیکیورٹی کے شعبوں میں کئی معاہدوں کی توقع ہے۔
برازیل میں صدر اوباما، اس ملک کی پہلی خاتون صدر ڈلما روسف سے ملاقات کریں گے ۔
برازیل 2016ء میں اولمپکس گیمز اور 2014ء میں ورلڈ کپ کی میزبانی کا شرف بھی حاصل کرنے جارہا ہے۔
چلی میں صدر اوباما وہاں کے صدر سباسٹین پیرا سے ملاقات کریں گے جب کہ ایل سلواڈور میں صدر موری سی او فونیس کے ساتھ ملاقات کے دوران انسداد منشیات ، تجارت اور امیگریشن کے امور زیر بحث آنے کی توقع ہے۔