امریکی صدر باراک اوباما نے کابل کا اچانک دورہ کیا ہے اور صدر حامد کرزئی پر دباؤ ڈالا ہے کہ بدعنوانیوں کے خاتمے کے لئے مزید کوششیں کریں۔
وہائیٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مسٹر اوباما نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ انہوں نے افغان کوششوں میں ترقی محسوس کی ہے مگر وہ چاہتے ہیں کہ اس سے بھی بڑھ کر کام ہو۔ مسٹر کرزئی نے وعدہ کیا کہ ان کا ملک اس سلسلے میں آگے بڑھے گا اور آخرکار اپنی سکیورٹی کو خود سنبھال سکے گا۔
انہوں نے امریکی معاونت کے لئے مسٹر اوباما کا شکریہ ادا کیا۔
مسٹر اوباما نے مسٹر کرزئی کو 12 مئی کو واشنگٹن آنے کی دعوت دی۔
مسٹر اوباما کو صدر بنے ایک سال ہو چکا ہے۔ اس دوران میں ان کی انتظامیہ نے عراق پر توجہ کم کر کے افغانستان پر بڑھا دی ہے۔ انہوں نے عراق میں فوجوں کی کمی اور افغانستان میں اضافے کی حکمت عملی اختیار کی ہے۔
جب سے مسٹر کرزئی نے انتخابات میں متنازع کامیابی حاصل کی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی، امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔
مسٹر اوباما کی آمد اس وقت تک صیغہ ٴ راز میں رکھی گئی جب تک وہ بگرام فوجی اڈے پر نہیں پہنچ گئے۔ وہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے صدارتی محل پہنچے۔ اس کے بعد مسٹر اوباما نے بگرام کے فوجی اڈے پرامریکی فوج کے افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی اورجنوبی افغانستان میں طالبان کے گڑھ پرکارروائی کے سلسلے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے فوجیوں پر زور دیا کہ اگر طالبان نے دوبارہ طاقت پکڑ لی تو اس سے امریکی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں مشکلات پیش آئیں گی مگر امریکہ پیچھے ہٹنے والا نہیں اس لئے فتح ہماری ہوگی۔
امریکی افواج کے کمانڈر ان چیف کی حیثیت سے افغانستان میں یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔ ایسا ہی دورہ انہوں نے پچھلے سال کیا تھا جب وہ عراق گئے تھے۔ افغانستان سے ان کی واپسی پیر کو ہوگی۔
مسٹر اوباما نے پہلے سے اس دورے کا اعلان نہیں کیا تھا
مقبول ترین
1