اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایسے میں جب ایران مغرب سے مذاکرات کا خواہاں ہے، لازم ہے کہ ایران اپنا جوہری ہتھیار بنانے کا پروگرام ختم کردے اورسخت تعزیرات کا سامنا کرے۔
مسٹر نیتن یاہو نے یہ بیان پیر کے دِن وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ ’آنکھیں کھول کر‘ مذاکرات کریں گی اور اسرائیل سے قریبی مشاورت جاری رکھی جائے گی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں ایران کا معاملہ سر فہرست رہا۔
صدر براک اوباما نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر 15 منٹ بات کی تھی جس سے دونوں ملکوں کے درمیان 35 سالہ باضابطہ سفارتی جمود ختم ہوا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر اوباما سے کہا کہ وہ ایران کی سفارت کاری کی ’’میٹھی باتوں‘‘ پر یقین نا کریں اور وہ تہران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے لیے اپنا دباؤ برقرار رکھیں۔
ایران یہ کہتا آیا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔
امریکہ اور اس کے بہت سے اتحادی ممالک تہران کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے اور اُنھوں نے ایران کے خلاف کئی تعزیرات بھی عائد کر رکھی ہیں۔
نیتن یاہو ایران اور بین الاقوامی برادری کے درمیان تناؤ میں کمی پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ تہران اپنے خلاف پابندیوں کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کی بات کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے مزید وقت حاصل کر سکے۔
مسٹر نیتن یاہو نے یہ بیان پیر کے دِن وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ ’آنکھیں کھول کر‘ مذاکرات کریں گی اور اسرائیل سے قریبی مشاورت جاری رکھی جائے گی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں ایران کا معاملہ سر فہرست رہا۔
صدر براک اوباما نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر 15 منٹ بات کی تھی جس سے دونوں ملکوں کے درمیان 35 سالہ باضابطہ سفارتی جمود ختم ہوا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر اوباما سے کہا کہ وہ ایران کی سفارت کاری کی ’’میٹھی باتوں‘‘ پر یقین نا کریں اور وہ تہران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے لیے اپنا دباؤ برقرار رکھیں۔
ایران یہ کہتا آیا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔
امریکہ اور اس کے بہت سے اتحادی ممالک تہران کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے اور اُنھوں نے ایران کے خلاف کئی تعزیرات بھی عائد کر رکھی ہیں۔
نیتن یاہو ایران اور بین الاقوامی برادری کے درمیان تناؤ میں کمی پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ تہران اپنے خلاف پابندیوں کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کی بات کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے مزید وقت حاصل کر سکے۔