امریکہ کے صدر براک اوباما نے پیرس، بیروت اور تیونس میں دہشت گرد حملوں کی داعش کی طرف سے ذمہ داری قبول کیے جانے کے تناظر میں کہا ہے کہ فی الوقت ایسی کوئی واضح اور مصدقہ انٹیلیجنس معلومات نہیں ہیں جن سے اشارہ ملے کہ امریکہ کو براہ راست کوئی خطرہ ہے۔
امریکی عوام کے لیے اپنے چھ منٹ کے بیان میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ کی انسداد دہشت گردی، فوجی، انٹیلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام مسلسل ملک کے اندر اور باہر خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
"کسی بھی مخصوص، مصدقہ خطرے سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ میرے خیال میں اس کا کوئی فائدہ نہیں کہ اپنے مصروفیات پر جانے والوں کو کہا جائے کہ وہ چوکس رہیں۔"
یہ بیان انھوں نے قومی سلامتی سے متعلق اپنی ٹیم سے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد دیا۔ "ہم سب یہ مانتے ہیں کہ پیرس میں ہونے والے واقعات کتنے ہولناک اور وحشیانہ تھے۔"
ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکرٹری جے جانسن، ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ سے ہونے والی ملاقات اور مشاورت کے تناظر میں امریکی صدر نے داعش کے خلاف لڑائی میں پیش رفت کے عزم کا اعادہ بھی کیا جس میں اب تک عراق اور شام میں 8000 سے زائد فضائی کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔
"جہاں بھی داعش ہے ہم وہاں اس پر دباو بڑھا رہے ہیں اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جب تک اسے شکست نہ دے دیں ہم حسب ضرورت اپنی حکمت عملی کو اس کے مطابق ڈھالتے رہیں گے۔"
امریکہ میں یوم تشکر کی قومی تعطیلات ہونے جا رہے ہیں مختلف ملکوں میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد واقعات کے تناظر میں امریکہ بھر میں سکیورٹی کو انتہائی سخت کر دیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کو اپنی چھٹیوں کے معمولات کو لے کر آگے بڑھنا چاہیے اور اس بات پر اعتماد رکھیں کہ امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے حکام چوکنا ہیں۔