صدر براک اوماما نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر ہم نے القائدہ کی آدھی سے زیادہ قیادت کو ختم کردیا ہے۔
بدھ کی رات قوم سے اپنے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ پُر تشد دانتہا پسندوں کی موجودگی کے باعث پاکستان کو شدید خطرات ہیں، جس بنا پر ہم پاکستان پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ اس جنگ زدہ خطے کے مستبقل کو پُر امن بنانے کی خاطر اپنی شرکت کو یقینی بنائے۔
صدر نے کہا کہ پُر تشدد انتہا پسندی کے کینسر کے خاتمے کے لیے امریکہ پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر تا رہے گا، اور ہم اِس بات پر زور دیتے رہیں گے کہ پاکستان اِس عزم پر عمل پیرا ہو۔
اُنھوں نے کہا کہ جب تک وہ صدر ہیں کسی کو اِس بات میں شک نہیں ہونا چاہیئے کہ امریکہ کسی صورت بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو برداشت کرے گا، جن کا مقصد امریکیوں کو ہلاک کرنا ہے۔ اُن کے بقول، دہشت گرد ہمیں کسی طرح کا کوئی دھوکہ نہیں دے سکتے، اور انصاف کے کٹہرے میں آنے سے بچ نہیں سکتے۔
صدر نے کہا کہ 11ستمبر 2001ء کے بعد اِس وقت القاعدہ پر سب سے زیادہ دباؤ ڈالا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی پیشہ ور انٹیلی جنس اور خصوصی افواج کی مدد سے ہم نے اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا ہے، جو القاعدہ کا سب سے بڑا جانا پہچانا لیڈر تھا۔ اور یہ 9/11کے واقعے کے بعد خدمات انجام دینے والے سب اہل کاروں کی فتح ہے۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ اب تک افغانستان میں امریکہ کی طرف سے حاصل کی گئی کامیابیوں کو مستحکم کرنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی، جب کہ اُن کا کہنا تھا کہ یہ افغانستان سے فوجوں کے انخلا کا آغاز ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ، عبوری دور کے نئے مرحلے کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے، آئندہ مئی میں شکاگو میں نیٹو اتحادیوں اور ساجھے داروں کا ایک سربراہ اجلاس ہوگا ۔
>>
Watch the full speech:
>>