صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت ترک کرنے والے ریپبلکنز کسی تعریف کے حقدار نہیں ہیں کیونکہ وہ ایک لمبے عرصے تک "خاموش کھڑے رہے" اور اچانک ان کے دل بدل گئے۔
انھوں نے ریپبلکنز پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے اپنی جماعت میں نفرت سے بھرے بیانیے کو چیلنج کیے بغیر چلنے دیا۔
اوباما ریاست اوہائیو میں ڈیموکریٹس کی ایک انتخابی مہم سے خطاب کر رہے تھے جس میں ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ریپبلکنز ٹرمپ جیسے نہیں ہیں اور "بہتر طور پر سمجھتے ہیں"، لیکن انھوں نے جماعت کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے والے ٹرمپ کے بیانیے کی مذمت نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ یہ جماعت کی لاپرواہی تھی کہ اس نے ایسا امیدوار نامزد کیا کہ جو خواتین سے متعلق جنسی تشدد، مذاق اور شیخی بگھارتا ہے۔
"آپ آخر تک انتظار نہیں کر سکتے کہ جب کچھ حتمی طور پر ہوتا ہے اور آپ کہتے ہیں کہ یہ بہت ہو گیا، بس یہ بہت ہو گیا اور پھر آپ کسی حد تک قائدانہ صلاحیت کا اظہار کریں اور کہیں کہ آپ امریکی سینیٹ میں منتخب ہونے کے حقدار ہیں۔"
اوباما کا مزید کہنا تھا کہ ایسے لوگ جو بہتر جانتے ہیں اور سیاسی مصلحت کے تحت خاموش کھڑے رہتے ہیں ان سے زیادہ "میں ان لوگوں کو قابل معافی سمجھتا ہوں جو اس پر یقین رکھتے ہیں۔"
امریکہ میں درجنوں ریپبلکنز جو کہ کانگریس میں دوبارہ منتخب ہونے کے لیے امیدوار ہیں، نے ٹرمپ کی حمایت ترک کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ ان میں ایریزونا سے سینیٹر جان مکین بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ کی خواتین کے بارے میں "نازیبا گفتگو" پر مبنی ایک وڈیو منظر عام پر آئی تھی اور رواں ہفتے ہی مختلف اخبارات میں چند دیگر خواتین نے بھی ٹرمپ کی طرف سے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے مبینہ "غیرمہذب" رجحان کی شکایت کی تھی۔
اس سے قبل ٹرمپ کو تارکین وطن اور مسلمانوں سے متعلق سخت گیر موقف رکھنے پر بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔
ان سب کے باوجود ٹرمپ نے خود پر ہونے والی تنقید اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم جاری رکھیں گے۔
اب تک دونوں بڑے صدارتی امیدواروں ڈیموکریٹ ہلری کلنٹن اور ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین براہ راست دو مباحثے ہو چکے ہیں جن میں کلنٹن کا پلڑا بھاری رہا۔ تیسرا اور آخری مباحثہ 19 اکتوبر کو ہونے جا رہا ہے جب کہ صدارتی انتخاب آٹھ نومبر کو ہوگا۔