صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ عراق کی محصور یزیدی اقلیت کی امداد کے لیے جبل سنجار پر کی جانے والی فضائی کارروائی ’انتہائی کامیاب رہی‘، جس کے نتیجے میں پھنسے ہوئے ’زیادہ تر افراد بحفاظت‘ اپنے گھروں کی طرف پہنچ چکے ہیں۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ شدت پسند، ’دولت الاسلامیہ‘ کی سرگرمیوں پر ’کڑی نظر رکھی جا رہی ہے‘، اور ’ضرورت پڑنے پر، اُس کے خلاف مزید فضائی کارروائیاں کی جائیں گی۔ ‘
امریکی صدر نے یہ بات جمعرات کی شام ریاست میساچیوسٹس میں ’مارتھاز وِنیارڈ‘ کے پُرفضا مقام سے ایک بیان میں کہی، جسے امریکی میڈیا نے براہ راست نشر کیا۔
صدر نے عراق میں نامزد وزیر اعظم العبادی کی قیادت میں جلد نئی حکومت تشکیل دیے جانے کی امید کا اظہار کیا۔ ادھر، امریکی ریاست مِزوری کے شہر، فرگوسن میں 18 برس کے ایک سیاہ فام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد قصبے میں سامنے آنے والی کشیدگی اور ہنگامہ آرائی پر افسوس کا اظہار کیا۔ پولیس اہل کاروں سے عین ضابطوں کے مطالق اقدام کرنے اور لواحقین اور ہمدردوں سے تحمل سے کام لینے کی تلقین کی۔
یزیدی اقلیت کے بارے میں، اُنھوں نے کہا کہ پہاڑ پر اُسے فاقہ کشی سے ہلاک ہونے کا سامنا تھا، جب کہ نیچے اترنے پر قتل عام کا ڈر تھا۔ بقول اُن کے، ’ایسی صورت حال میں، اس عراقی اقلیت کی بروقت اور مؤثر مدد کی گئی‘۔
صدر اوباما نے کہا کہ جمعرات کی صبح، عراق کے معاملے پر ایک اعلیٰ اجلاس میں صورت حال کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ جبل سنجار کے محصورین کے لیے خوراک اور پانی کی رسد کی فراہمی کی صورت حال اطمینان بخش ہے، اور حالت کنٹرول میں ہے، اور اس ضمن میں مزید فوجی کارروائی کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
دولت الاسلامیہ کے بارے میں صدر اوباما نے کہا کہ وہ ’انتہائی مسلح‘ ہے، اور تشدد کی کارروائیاں جارے رکھے ہوئے ہے، اور عراق کے لیے،’سنگین خطرے کا باعث بنی ہوئی ہے‘۔
اُنھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی فوجیوں کو عراق میں تعینات نہیں کیا جائے گا۔ لیکن، ضرورت پڑنے پر، دولت الاسلامیہ کے خلاف مزید فضائی کارروائی کی جائے گی۔
بقول اُن کے، عراق میں ہم بخوبی صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
عراق میں نئی حکومت تشکیل دیے جانے کیے سلسلے میں، اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملک کی سنی، شیعہ اور کرد آبادی کے نمائندوں کی شمولیت سے حکومت بنے گی، جسے ملک کی حقیقی اور مؤثر نمائندگی کا درجہ حاصل ہوگا۔
صدر اوباما نے بتایا کہ ٹیلی فون پر اُن کی نامزد عراقی وزیر اعظم، حیدر العبادی کے ساتھ گفتگو ہوئی ہے، جس میں عراق کے معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ادھر، قصبے فرگوسن میں سیاہ فام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بارے میں، صدر اوباما نے کہا کہ اُنھوں نے مزوری کے گورنر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے، جب کہ ایف بی آئی اور امریکی محکمہٴ انصاف اپنے طور پر واقع کی تفصیلی چھان بین اور رپورٹ تیار کر رہے ہیں۔
بقول اُن کے، نوجوان، مائیکل براؤں کی ہلاکت پر اُنھیں شدید افسوس ہوا، اور یہ حقیقت ہے کہ متاثرہ خاندان سخت صدمے سے دوچار ہے۔
صدر نے پولیس اہل کاروں کو قانون اور ضوابط کے مطابق اقدام کرنے کے لیے کہا، جب کہ شہریوں کو پُرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے جسے تسلیم کیا جانا چاہیئے۔ بقول صدر، غنڈہ گردی یا لوٹ مار کی کوئی گنجائش نہیں، ساتھ ہی، صریح طاقت کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
یاد رہے کہ بدھ کو پولیس نے فرگوسن میں مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا، جب کہ اطلاعات کے مطابق، ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے نامہ نگار ویسلی لووری اور ہفنگٹن پوسٹ کے نمائندے رائن جے رائیلی کو ایک فاسٹ فوڈ ریستوران سے گرفتار کیا۔
اپنے خطاب میں، صدر اوباما نے صحافیوں کی گرفتاری کو ناقابل قبول قرار دیا۔