صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ پچھلے ایک سال میں امریکہ کو خارجہ پالیسی میں کئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
منگل کی رات اپنے ’اسٹیٹ آف دِی یونین‘ خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستان سے لے کر یمن تک القاعدہ کے کمانڈر راہِ فرار اختیار کیے ہوئے ہیں اور اِس بات سے باخبر ہیں کہ وہ امریکہ کی پہنچ سے بچ نہیں سکتے۔
اُنھوں نے کہا کہ،’القاعدہ کے زیادہ تر اہم کارکن شکست کھا چکے ہیں۔ طالبان کی کارروائیاں کم کرنے میں کامیابی ہوئی ہے اور افغانستان سے کچھ فوجی واپس آنا شروع ہوگئے ہیں‘۔
صدر نےعراق کی جنگ ختم ہونے کا ذکر کیا اوراسامہ بن لادن کی ہلاکت کا اور عرب دنیا میں اُٹھنے والی تحریکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، ’ ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے اُس پر ڈالا جانے والا عالمی دباؤ اب اپنا اثر دکھا رہا ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں قیادت کی تبدیلی کا اثر پوری دنیا میں ہو رہا ہے، اور یہ کہ، امریکہ پھر سےایک بااثر ملک بن رہا ہے۔
اگر کوئی آپ کو اِس کے برعکس بتاتا ہے، اگر کوئی کہتا ہے کہ امریکہ زوال پذیر ہے اور دنیا میں اِس کا اثر و رسوخ کم ہورہا ہے، تو یقیناً وہ اصل حقیقت نہیں جانتا۔
تفصیل آڈیو رپورٹ میں: