امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ اِس حقیقت کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں کہ شاید امریکی ا ِس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ مالی بحران سے نکلنے میں کتنا وقت درکار ہوگا۔
صدر نے یہ بات بدھ کو ٹاؤن ہال میٹنگ میں کہی جس میں اُنھوں نے ٹوئٹر کےسماجی نیٹ ورکنگ سائٹ کا استعمال کرنے والوں کے سوالات کے جواب دیے۔
ایک سوال پر کہ کساد بازاری سے نمٹنے کے لیے وہ کیا انداز اپنائیں گے، مسٹر اوباما نے کہا کہ وہ امریکی عوام کو واضح کردینا چاہیں گے کہ اِس صورتِ حال سے باہر نکلنے میں کافی وقت درکار ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں کساد بازاری کا صحیح اندازہ تب ہوا جب اصل صورتِ حال سے سابقہ پڑا۔
صدر کی اقتصادی پالیسیاں حالیہ مہینوں کے دوران اُس وقت مرکز نگاہ بنیں جب بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا اور یہ نو فی صد سے تجاوز کر گیا۔
بدھ کو ہاؤس اسپیکر جان بینر نے ٹوئٹر سے متعلق مباحثے کی نشست میں اپنی پارٹی کی طرف سے صدر کی معاشی پالیسیوں پرتشویش کا اظہار کیا۔
اُنھوں نے مسٹر اوباما کو ٹوئیٹ کیے گئے اپنے ایک سوال میں پوچھا کہ’ روزگار کے مواقع کہاں ہیں؟ ‘ جب کہ، اُن کے بقول، انتظامیہ نے ریکارڈ نوعیت کی شاہ خرچیاں کی ہیں۔
جواب دیتے ہوئے، مسٹر اوباما نے تسلیم کیا کہ ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئےملک میں روزگار کے مواقع میں اتنی تیزی سے اضافہ نہیں ہوا۔ تاہم، اُنھوں نے روزگار بڑھانے کے لیے کی گئی کئی ایک کوششوں کا ذکر کیا جِن میں چھوٹے کاروباروں کو ٹیکس میں چھوٹ دینا شامل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ اُن کے اُس اِنی شئیٹو میں ریپبلیکنز کا تعاون حاصل ہوگا جس میں ملک کے زیریں ڈھانچے کی تعمیر نو میں لوگوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔
صدر اوباما وائٹ ہاؤس کے مشرقی حصے سے ایک لائیو ویب کاسٹ پر ٹوئٹر سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔