رسائی کے لنکس

دہشت گرد ناکام ہوں گے، لیکن ہمیں چوکنا رہنا ہو گا: صدر اوباما


اختتام سال کی اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، صدر نے کہا ہے کہ ’’شام اور عراق میں داعش کی اصل جڑ پر کاری ضرب لگانے کے لیے کارروائی جاری ہے۔‘‘

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ایسے میں جب داعش کے شدت پسند گروہ کو شکست دینے کے لیے اُن کی انتظامیہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، ’’ضرورت اِس بات کی ہے کہ امریکی چوکنہ رہیں‘‘۔

سال کی آخری اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، صدر نے جمعے کے روز کہا کہ ’’شام اور عراق میں داعش کی اصل جڑ پر کاری ضرب لگانے کے لیے کارروائی جاری ہے۔ ہم اس دہشت گرد گروہ کی دہشت اور پروپیگنڈے کو باقی دنیا کی طرف پہنچنے سے روکیں گے‘‘۔

ساتھ ہی اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمیں داخلی طور پر چوکنہ رہنا ہوگا‘‘۔

بقول اُن کے، ’’چوکنہ رہنے کے حوالے سے ہم سب کو اپنی سطح کی کاوش کرنا ہو گی۔ اگر کوئی مشتبہ شے پڑی دکھائی دے تو ہمیں فوری طور پر اس کی اطلاع دینا ہوگی؛ ہمیں خوف زدہ نہیں ہونا، اور ہمیں یک زبان ہو کو واحد امریکی کنبے کی طرح کا طور طریقہ جاری رکھنا ہو گا‘‘۔

اپنی اخباری کانفرنس میں صدر نے مکمل ہونے والے سال کے دوران کیے گئے کام کی تعریف کی، جن میں 60 لاکھ کے قریب افراد کی جانب سے صحت عامہ کی دیکھ بھال کے قانون کے تحت انشورنس کی سہولت حاصل کرنا اور حالیہ دِنوں تعلیم کے حوالے سے منظور کی جانے والی قانون سازی کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔

صدر اوباما نے گوانتانامو بے کے حراستی مرکز کے بند کیے جانے اور اخراجات اور ٹیکس سے متعلق قانون سازی کے بارے میں سوالوں کا بھی جواب دیا۔ صدر اوباما نے اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ کیوبا میں واقع حراستی مرکز کو بند کرنے کے معاملے پر وہ کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ اقدام انسداد دہشت گردی کے اُن کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ تنصیب ’جہادیوں‘ کے لیے ’مقناطیس‘ کی سی کیفیت رکھتا ہے۔ بقول اُن کے، ’جہادی بھرتی کرنے کے لیے گوانتانامو ایک مقناطیس کی حیثیت کا حامل ہے‘۔ اُنھوں نے کہا کہ بصورت دیگر، وہ صدارتی حکم نامے کے ذریعے اس فوجی قیدخانے کو بند کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ اگلے سال کے اوائل میں اس حراستی مرکز میں قیدیوں کی کل تعداد 100 سے کم ہوگی۔

شام کے تنازع کے بارے میں ایک سوال پر، اوباما نے کہا کہ ’’خونریزی کو بند کرنے کے لیے ، ضروری ہے کہ اسد عہدے سے الگ ہو، تاکہ تنازع میں تمام فریق غیر فرقہ وارانہ طریقے سے پیش رفت کر سکیں۔‘‘

بقول صدر، ’ملک کی ایک بڑی اکثریت کی نگاہ میں وہ حاکمیت کا جواز کھو چکے ہیں‘۔

جمعرات کو امریکی قانون سازوں نے امریکہ داخل ہونے والے افراد کے ویزے کی نظر ثانی کے معاملے پر نکتہ چینی کی۔ اوباما نے جمعے کے روز کہا کہ ناقدین کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ کوئی بھی حکومت ہر شخص کے ہر ایک ذاتی سماجی میڈیا پوسٹ اور ٹیکسٹ پیغام کو نہیں پڑھ سکتی۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں امریکیوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے امریکی شہری آزادی کے توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اِس سے قبل، اختتام برس اپنے انتظامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، صدر براک اوباما نے جمعے کو دو افراد کی سزائیں معاف کر دی ہیں، جب کہ 65 دیگر قیدیوں کی سزاؤں میں تخفیف کر دی ہے۔ اِس اقدام کا اعلان صدر کی اِس سال کی آخری اخباری کانفرنس اور خطاب سے پہلے کیا گیا۔

سزاؤں میں تخفیف دیے جانے والے سارے معاملات اُن مجرمان کے ہیں جن کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ تمام کا منشیات کے جرم سے ہے۔ اِن میں سے زیادہ تر کو سزا اس الزام پر ہوئی کہ اُن کے پاس سے چرس یا نشہ آور شے برآمد ہوئی۔

سزاؤں مین یہ تخفیف پہلی بار کی گئی ہے، جس کا مقصد صدر کی جانب سے سزا اور انصاف کے نظام میں اصلاحات لانے کے مجوزہ منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔

اس سلسلے میں، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کی اصلاح کے حوالے سے ایوان کے دونوں اطراف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔

بعد ازاں، جمعے کی شام، صدر اوباما کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو جائیں گے، جہاں وہ حالیہ شوٹنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے 14 افراد کے لواحقین سے ملیں گے۔ کیلی فورنیا کے دورے میں، وہ عام لوگوں سے نہیں ملیں گے۔

اہل خانہ کے ساتھ کرسمس اور نیو ایئر منانے کے لیے، کیلی فورنیا سے صدر ہوائی روانہ ہوں گے۔ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد، صدر ہر سال اپنی تعطیلات ہوائی میں مناتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG